رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر کے تاریخی ویشنو دیوی مندر میں بھگدڑ سے 12 افراد ہلاک


کشمیر کی پولیس کے سربراہ دل باغ سنگھ نے کہا کہ بھگدڑ ویشو دیوی بھون یا عمارت کے صدر دروازے پر موجود بعض افراد کے درمیان تلخ کلامی اور اس کے ساتھ ہی شروع ہونے والی دھکم پیل کے نتیجے میں ہوئی۔
کشمیر کی پولیس کے سربراہ دل باغ سنگھ نے کہا کہ بھگدڑ ویشو دیوی بھون یا عمارت کے صدر دروازے پر موجود بعض افراد کے درمیان تلخ کلامی اور اس کے ساتھ ہی شروع ہونے والی دھکم پیل کے نتیجے میں ہوئی۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے سرمائی صدر مقام جموں سے 52 کلومیٹر شمال میں ترکوٹا پہاڑیوں کے درمیان واقع تاریخی ویشنو دیوی مندر میں ہفتے کو بھگدڑ سے کم از کم 12 ہندو یاتری ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے۔

حکام کے مطابق زخمیوں کو کٹرہ قصبے میں، جو ویشنو دیوی گھپا کے لیے یاتراکا بیس کیمپ ہے، وہاں واقع شری ماتا ویشنو دیوی نارائنا اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

اسپتال کے نیرو سرجن ڈاکٹر جے پی سنگھ نے بتایا کہ چار زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے اور انہیں وینٹی لیٹرز پر رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ باقی ماندہ زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے اور ان میں سے تین کو پہلے ہی اسپتال سے رخصت کیا جا چکا ہے۔

'بھگڈر یاتریوں کے غیر معمولی رش کے نتیجے میں ہوئی'

کشمیر کی پولیس کے سربراہ دل باغ سنگھ نے کہا کہ بھگدڑ ویشو دیوی بھون یا عمارت کے صدر دروازے پر موجود بعض افراد کے درمیان تلخ کلامی اور اس کے ساتھ ہی شروع ہونے والی دھکم پیل کے نتیجے میں ہوئی۔

اس موقعے پر موجود بعض یاتریوں نے الزام لگایا ہے کہ یہ واقعہ تاریخی عبادت گاہ پر پائی جانے والی بد نظمی کا نتیجہ ہے جب کہ ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

سطح سمندر سے 11 ہزار 750 فٹ کی بلندی پر واقع ویشو دیوی نامی غار میں موجود ایک دیوی دُرگا کی مورتی کے درشن کرنے ہر سال ہندو عقیدت مند لاکھوں کی تعداد میں وہاں پہنچتے ہیں۔

سالانہ ہندو تہوار نو راترا کے موقعے پر ایک کروڑ سے بھی زیادہ یاتری ویشو دیوی مندر پر آتے ہیں۔

بھارتی کشمیر: 'یو اے پی اے' قانون صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:33 0:00

اس مقام سے ہندوؤں کی بے پناہ عقیدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ماتا ویشو دیوی شرائن بورڈ کو زائرین سے سالانہ ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر نذر و نیاز کی صورت میں حاصل ہوتے ہیں۔

حادثہ رات کے آخری پہر میں پیش آیا

حکام کا کہنا ہے کہ ماتا ویشنو دیوی مندر میں نئے سال کے موقع پر بڑی تعداد میں عقیدت مند درشن کے لیے جمع ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حادثہ رات کے آخری پہر میں قریباً دو بج کر 45 منٹ پر پیش آیا جب ان کے بقول کسی معمولی بات پر بحث ہونے پر عقیدت مندوں نے ایک دوسرے کو دھکا دیا جس کے بعد بھگدڑ مچ گئی اور موقع پر افراتفری پھیل گئی۔

ہلاک ہونے والوں کا تعلق دہلی، ہریانہ، پنجاب، جموں و کشمیر اور بعض دوسری بھارتی ریاستوں سے تھا۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے انتظامی سربراہ لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ انہوں نے واقعے کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

انہوں نے ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کے لیے دس دس لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے دو دو لاکھ روپے فی کس عبوری امداد کا اعلان کیا اور یہ بھی کہا کہ زخمیوں کے علاج پر آنے والا خرچہ ماتا ویشو دیوی شرائن بورڈ برداشت کرے گا۔

حادثے پر بھارتی صدر رام ناتھ کووند، وزیرِ اعظم نریندر مودی، وزیرِ داخلہ امیت شاہ، وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ اور دوسرے وزرا سمیت حزبِ اختلاف کی بڑی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی اور دوسری اہم شخصیات نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیرِ اعظم مودی کا کہنا تھا کہ ماتا ویشنو دیوی مندر میں مچی بھگدڑ سے ہونے والی اموات سے وہ غمزدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے جموں و کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا، وزیرِ اعظم کے دفتر میں تعینات وزیرِ مملکت اور رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جن کا تعلق جموں سے ہے اور مرکزی وزیر نتیانند رائے سے فون پر بات کر کے صورت حال سے آگاہی حاصل کی ہے۔

جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیرِ اعظم صورتِ حال کو خود مانیٹر کر رہے ہیں اور انہوں نے زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

امر ناتھ کی سالانہ یاترا پر ماہرین ماحولیات کے تحفظات
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:25 0:00

نیز پرائم منسٹر ریلیف فنڈ سے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کو دو دو لاکھ روپے جب کہ زخمیوں کو پچاس پچاس ہزار روپے کی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

یاترابحال ہوگئی

حادثے کے بعد کچھ وقت کے لیے ویشنو دیوی کے لیے یاترا معطل رکھنے کے بعد اسے بحال کر دیا گیا۔

نئے یاتریوں کی رجسٹریشن بھی دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔

کئی یاتریوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ حادثے کی وجہ سے ماتا ویشو دیوی کے درشن نہیں کرسکے اور اب مایوس ہوکر اپنے اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG