بھارت کے زیر اتنظام کشمیر میں مشتبہ شدت پسندوں نے حملہ کرکے سرحدی فورسز کے سات اہلکاروں کو زخمی کر دیا ہے۔
حکام کے مطابق یہ واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب پامپورہ کے علاقے میں پیش آیا جہاں ہندوؤں کی ایک مقدس ترین مقام "امرناتھ" یاترا سے واپس آنے والے اہلکاروں پر گھات لگائے مشتبہ شدت پسندوں نے حملہ کیا۔
سکیورٹی اہلکاروں کی بس پر حملے سے کم از کم سات جوان زخمی ہوئےجنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی منگل کو بھارتی کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس واقعے کے بعد علاقے میں سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت اکثر یہ الزام عائد کرتا رہا ہے کہ اس کے زیر انتظام کشمیر میں پاکستانی علاقے سے آنے والے مشتبہ شدت پسندوں اس کی سکیورٹی فورسز پر ہلاکت خیز حملے کرتے ہیں۔
پاکستان عارضی حدبندی (لائن آف کنٹرول) پر ایسی کسی بھی سرحدی خلاف ورزی میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کرتا آیا ہے۔
حالیہ مہینوں میں دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتیں ایک دوسرے پر لائن آف کنٹرول اور سیالکوٹ سیکٹر میں ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ و گولہ باری میں پہل کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔
ایک روز قبل ہی پاکستانی دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں نائب بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کر کے اتوار اور پیر کو سیالکوٹ سیکٹر میں ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فورسز کی اس کے بقول بلااشتعال فائرنگ پر احتجاج کیا تھا۔
پاکستان حکام نے الزام عائد کیا کہ سیالکوٹ کے چاروا سیکٹر میں سرحد پار فائرنگ سے ایک پاکستانی خاتون ہلاک اور دو افراد زخمی ہو گئے جب کہ اس سے قبل اتوار کو لائن آف کنٹرول پر تتہ پانی کے علاقے میں بھی بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوا۔
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق یہ بدقسمت واقعات ایسے وقت رونما ہوئے ہیں جب کہ دونوں ملکوں کی قیادت دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے لیے آمادگی ظاہر کر چکی ہے۔
بیان کے مطابق رواں سال جولائی سے فائربندی کی خلاف ورزی کا یہ 54 واں واقعہ ہے۔