صدر ٹرمپ کے نامزد امیدوار بریٹ کیونو بظاہر سپریم کورٹ میں تاحیات جج کے عہدے پر منتخب ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
امریکی سپریم کورٹ میں جج کی تعیناتی تاحیات ہوتی ہے۔
بریٹ کیونو کے جج منتخب ہونے کے امکان میں اضافہ دو کلیدی سینیٹرز کی رائے ان کے حق میں تبدیل ہونے کے ہوا ہے۔
جمعے کے روز دو اہم سینیٹرز نے کہا کہ نامزد جج پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ، انہیں نامزدگی کی توثیق کے حق میں ووٹ دینے سے روک نہیں سکے گا۔
توقع ہے کہ سینیٹ ہفتے کے روز کیونو کے لیے ووٹنگ کرے گی۔ اگر سینیٹ ان کی نامزدگی کی منظوری دے دیتی ہے تو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت میں دائیں بازو کی اکثریت سے متعلق صدر ٹرمپ کی مہم کامیاب ہو جائے گی۔
بظاہر یہ دکھائی دے رہا ہے کہ دو اہم سینیٹرز ری پبلیکن سوزین کولنز اور ڈیموکریٹ سینیٹر جو مینشن، نامزد جج کیونو کے حق میں ووٹ دے سکتے ہیں۔
سینیٹ میں جج کی نامزدگی اور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات پر کئی ہفتوں سے بحث جاری ہے۔ کیونو اور ان پر زمانہ طالب علمی کے دوران جنسی حملے کی کوشش کرنے کا الزام لگانے والی خاتون، جو اب یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں، دونوں ہی سینیٹ میں پیش ہو چکے ہیں اور سوال جواب کے طویل اور کھٹن مرحلے سے گزر چکے ہیں۔
سینیٹ نے نامزدگی کی توثیق، الزامات سے متعلق ایف بی آئی کی تحقیقات تک ملتوی کر دی تھی۔
سینیٹر کولنز نے کہا ہے کہ کیونو کے متعلق ان کی رائے اس لیے تبدیل ہوئی ہے کیونکہ انہیں الزام لگانے والی خاتون ڈاکٹر فورڈ کی بات میں وزن نظر نہیں آتا۔
جب کہ سینیٹر مین شن کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فورڈ نے جو کچھ کہا ہے، ممکن ہے ایسا ہوا ہو، لیکن حقائق یہ ظاہر نہیں کرتے کہ وہ شخص کیونو ہی تھا۔
سینیٹ کے 100 ارکان کے ایوان میں ری پبلیکن کو 49 کے مقابلے میں 51 ووٹوں کی برتری حاصل ہے اور ان دو اہم سینیٹرز کی سوچ تبدیل ہو جانے کے بعد کیونو کی نامزدگی کی توثیق کا امکان مزید بڑھ گیا ہے۔