ستار کاکڑ
پاکستان کے صو بہ بلوچستان میں سینیٹ کے انتخابات کا مرحلہ مکمل ہوگیاہے۔ غیر سر کاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کا حمایت کا کو ئی بھی اُمیدوار کامیاب نہیں ہوسکا۔
بلوچستان سے سینیٹ کی 11 نشستوں پر 8 آزاد اُمیدوار کامیاب ہوئے۔ سات جنرل نشستوں پر 4 آزاد اُمیدوار، احمد خان خلجی ، انوار الحق کاکڑ ،کہدہ بابر، صادق سنجرانی ، جمعیت علما اسلام فضل الرحمان کے صوبائی سربراہ مو لانا فیض محمد بلوچ، نیشنل پارٹی کے محمد اکر م دشتی (جو بلوچستان اسمبلی کے سابق اسپیکر ہیں)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سر دار شفیق تر ین نے کامیابی حاصل کی ۔
ٹیکنو کر یٹس کی نشست پر نیشنل پارٹی کے طاہر بزنجو اور مسلم لیگ نون اور قائداعظم کے نصیب اللہ باز ئی، خواتین کی نشستوں پر ثناء جمالی اور پشتونخوامیپ کی عابدہ عمر کامیاب ہو چکی ہیں، یہ تمام غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج ہیں۔
سیاسی مبصرین بلوچستان سے سینیٹ الیکشن کو مسلم لیگ نون اور اُس کی اتحادی جماعتوں کے لئے دو ماہ سے بھی کم عر صے میں دوسرا بڑا دھچکہ قرار دے رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن جنرل نشستو ں پر اپنے ایک اُمیدوار افضل خان مندوخیل کی حمایت کر رہی تھی لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکے۔ اسی طرح مسلم لیگ ن کی اتحادی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے جنرل نشستوں پر تین اور نیشنل پارٹی نے دو سینٹروں کی کامیابی کے دعوے کئے تھے لیکن اُن کے دو ،دو سینیٹر کامیاب ہوئے ہیں۔
جو 8 آزاد اُمیدوار کامیاب ہوئے ہیں اُن کی حمایت مسلم لیگ نون اور مسلم لیگ قائد اعظم کے ارکان اسمبلی کے ساتھ حزب اختلاف کی جماعتوں اور اپنی جماعتوں سے بغاوت کرنے والے ارکان اسمبلی کر رہے تھے۔
بلوچستان سے سینیٹر کے بننے کےلئے جنرل نشست پر تقر یباً نو ارکان کے ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
بلوچستان کی اسمبلی کے ارکان کی کل تعداد 65 ہے۔ جس میں مسلم لیگ (ن)کے 21، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے 14 (ایک رکن اسمبلی منظور کاکڑ کو الیکشن کمیشن پاکستان نے فلور کر اسنگ پر نا اہل قراردیا ہے)، نیشنل پارٹی کے 10، مسلم لیگ (ق) کے 5، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 8، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے 2 جب کہ عوامی نیشنل پارٹی، بی این پی عوامی اور مجلسِ وحدتِ مسلمین کا ایک، ایک رکن اور دو آزاد ارکان شامل ہیں۔