امریکی سینیٹ میں اسلحے کی روک تھام کے حوالے سے بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ پچھلی دو دہائیوں میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ امریکہ میں اسلحے کی روک تھام اور پابندی کے لیے سرکاری سطح پر اتنا کام کیا جا رہا ہے۔
امریکہ میں اسلحے کی روک تھام کے بارے میں کیے گئے عوامی جائزے بتاتے ہیں کہ امریکی عوام اسلحے کی روک تھام کی پرزور حمایت کرتے ہیں۔ لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ اس کے باوجود اس بات کا تعین کرنا مشکل ہے کہ اس بارے میں واقعی کوئی قانون سازی کانگریس سے پاس کرائی جا سکے گی یا نہیں؟
گذشتہ برس دسمبر میں ریاست کنیٹی کٹ کے ایک اسکول میں فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں چھبیس افراد ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے چار ماہ بعد امریکی سینیٹ میں اسلحے کی روک تھام کے لیے سنجیدہ کاوشیں ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔ ریاست کنیٹی کٹ کے سکول میں فائرنگ کے واقعے نے امریکہ میں دوبارہ اس بحث کا آغاز کیا تھا کہ اسلحے کی روک تھام کے لیے باقاعدہ طور پر قانون سازی ہونی چاہیئے۔
ریاست کنیٹی کٹ سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی کہتے ہیں، ’’اس واقعے میں چھبیس افراد ہلاک ہوئے اور یہ ایک حقیقت ہے۔ اس سے بھی بڑی حقیقت یہ ہے کہ اگر ہم نے اس بارے میں کچھ نہ کیا تو یہ دوبارہ بھی ہوگا۔‘‘
سینیٹ میں جہاں ڈیموکریٹس اکثریت میں ہیں، گن کنٹرول کے بارے میں بہت سی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ ان تجاویز میں فوجی اسلحے کی طرح کا اسلحہ رکھنے پر پابندی، اسلحہ خریدتے ہوئے خریدار کے ماضی کی مکمل جانچ پڑتال اور سکولوں کی حفاظت کے لیے اسلحے کا حصول وغیرہ شامل ہیں۔
ریپبلکن سینیٹر پیٹ ٹومی کا کہنا ہے کہ، ’’مجرموں اور ذہنی طور پر بیمار افراد کے پاس گنز نہیں ہونی چاہیئے۔ خریدار کے ماضی کی جانچ پڑتال اس مسئلے کا مکمل حل نہیں ہے لیکن یہ مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘
لیکن بہت سے ریپبلکنز سینیٹرز نے اسلحے کی روک تھام کے لیے بحث کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر مائیک لی کہتے ہیں کہ امریکی آئین امریکی شہریوں کو اسلحہ رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔ ان کے مطابق، ’’اپنے دفاع کے لیے اس بنیادی حق پر کوئی بھی قدغن یا پابندی ہمیں اپنی حفاظت کے لیے صرف حکومت کی طرف دیکھنے پر مجبور کرتی ہے۔ حکومت ہر وقت اور ہر جگہ نہیں ہو سکتی۔ لہذا عام شہری سے یہ حق چھیننا درست نہیں۔‘‘
لیکن سینیٹر سینیٹر کرس مرفی کا کہنا ہے کہ امریکی شہری کے لیے ہتھیار رکھنا دیگر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ان کے الفاظ، ’’آزادی یہ نہیں ہے کہ آپ اپنی پسند کا اسلحہ رکھیں۔ آزادی یہ بھی ہے کہ آپ کو پتہ ہو کہ آپ کہیں بھی کسی بھی پرتشدد سرگرمی کا نشانہ نہیں بنیں گے۔ ذرا سوچیئے، کنیٹی کٹ کے سکول میں بیٹھے ان بچوں کا کیا قصور تھا کہ انہیں ایک شخص نے آکر گولیوں سے بھون ڈالا؟‘‘
سینیٹ میں اسلحے کی روک تھام کے حوالے سے بحث کئی ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ لیکن ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ سینیٹ سے کسی بھی قسم کی قانون سازی کو امریکی ایوان ِ نمائندگان سے منظور کرانے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے جہاں ریپبلکنز اکثریت میں ہیں۔
امریکہ میں اسلحے کی روک تھام کے بارے میں کیے گئے عوامی جائزے بتاتے ہیں کہ امریکی عوام اسلحے کی روک تھام کی پرزور حمایت کرتے ہیں۔ لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ اس کے باوجود اس بات کا تعین کرنا مشکل ہے کہ اس بارے میں واقعی کوئی قانون سازی کانگریس سے پاس کرائی جا سکے گی یا نہیں؟
گذشتہ برس دسمبر میں ریاست کنیٹی کٹ کے ایک اسکول میں فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں چھبیس افراد ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے چار ماہ بعد امریکی سینیٹ میں اسلحے کی روک تھام کے لیے سنجیدہ کاوشیں ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔ ریاست کنیٹی کٹ کے سکول میں فائرنگ کے واقعے نے امریکہ میں دوبارہ اس بحث کا آغاز کیا تھا کہ اسلحے کی روک تھام کے لیے باقاعدہ طور پر قانون سازی ہونی چاہیئے۔
ریاست کنیٹی کٹ سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی کہتے ہیں، ’’اس واقعے میں چھبیس افراد ہلاک ہوئے اور یہ ایک حقیقت ہے۔ اس سے بھی بڑی حقیقت یہ ہے کہ اگر ہم نے اس بارے میں کچھ نہ کیا تو یہ دوبارہ بھی ہوگا۔‘‘
سینیٹ میں جہاں ڈیموکریٹس اکثریت میں ہیں، گن کنٹرول کے بارے میں بہت سی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ ان تجاویز میں فوجی اسلحے کی طرح کا اسلحہ رکھنے پر پابندی، اسلحہ خریدتے ہوئے خریدار کے ماضی کی مکمل جانچ پڑتال اور سکولوں کی حفاظت کے لیے اسلحے کا حصول وغیرہ شامل ہیں۔
ریپبلکن سینیٹر پیٹ ٹومی کا کہنا ہے کہ، ’’مجرموں اور ذہنی طور پر بیمار افراد کے پاس گنز نہیں ہونی چاہیئے۔ خریدار کے ماضی کی جانچ پڑتال اس مسئلے کا مکمل حل نہیں ہے لیکن یہ مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘
لیکن بہت سے ریپبلکنز سینیٹرز نے اسلحے کی روک تھام کے لیے بحث کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر مائیک لی کہتے ہیں کہ امریکی آئین امریکی شہریوں کو اسلحہ رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔ ان کے مطابق، ’’اپنے دفاع کے لیے اس بنیادی حق پر کوئی بھی قدغن یا پابندی ہمیں اپنی حفاظت کے لیے صرف حکومت کی طرف دیکھنے پر مجبور کرتی ہے۔ حکومت ہر وقت اور ہر جگہ نہیں ہو سکتی۔ لہذا عام شہری سے یہ حق چھیننا درست نہیں۔‘‘
لیکن سینیٹر سینیٹر کرس مرفی کا کہنا ہے کہ امریکی شہری کے لیے ہتھیار رکھنا دیگر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ان کے الفاظ، ’’آزادی یہ نہیں ہے کہ آپ اپنی پسند کا اسلحہ رکھیں۔ آزادی یہ بھی ہے کہ آپ کو پتہ ہو کہ آپ کہیں بھی کسی بھی پرتشدد سرگرمی کا نشانہ نہیں بنیں گے۔ ذرا سوچیئے، کنیٹی کٹ کے سکول میں بیٹھے ان بچوں کا کیا قصور تھا کہ انہیں ایک شخص نے آکر گولیوں سے بھون ڈالا؟‘‘
سینیٹ میں اسلحے کی روک تھام کے حوالے سے بحث کئی ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ لیکن ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ سینیٹ سے کسی بھی قسم کی قانون سازی کو امریکی ایوان ِ نمائندگان سے منظور کرانے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے جہاں ریپبلکنز اکثریت میں ہیں۔