امریکہ کی سینیٹ نے اینٹنی بلنکن کی وزیرِ خارجہ کے طور پر نامزدگی کی توثیق کر دی ہے۔
سینیٹ نے اینٹنی کے تقرر کی منظوری ایک ایسے وقت میں دی ہے جب بائیڈن انتظامیہ کے لیے سابقہ حکومت کی تنہائی پر مبنی پالیسیوں کے خاتمے کے لیے اینٹنی بلنکن کو راہ ہموار کرنی ہو گی۔
اینٹنی بلنکن امریکہ کے 71 ویں سیکریٹری آف اسٹیٹ مقرر کیے گئے ہیں۔ سینیٹ کے 72 ارکان نے اُن کی حمایت اور 22 نے مخالفت میں ووٹ دیے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے وزیرِ خارجہ کو کابینہ میں سب سے سینئر ترین عہدے دار تسلیم کیا جاتا ہے۔
گزشتہ ہفتے اینٹنی بلنکن کی نامزدگی پر ہونے والی سماعت میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ چین، ایران، روس اور شمالی کوریا کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ واشنگٹن کے مفادات کو سب سے اہم چیلنجز چین سے در پیش ہیں جب کہ باہمی تعاون کے لیے کوئی موقع موجود نہیں ہے۔
قدامت پسند قانون سازوں پر مبنی حزبِ اختلاف نے اینٹنی بلنکن کے تقرر پر خدشات ظاہر کیے ہیں کہ وہ واشنگٹن کو دوبارہ سے ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے میں شامل کر سکتے ہیں۔ جب وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مشرقِ وسطیٰ کی 'زیادہ سے زیادہ دباؤ' کی مہم کو بھی روک سکتے ہیں۔
اینٹنی بلنکن وعدہ کر چکے ہیں کہ وہ وزارتِ خارجہ اور اس کے حکام کے حوصلے تعمیری انداز میں بلند کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ کو عالمی سطح پر انسانیت اور اعتماد کی بنیاد پر قیادت کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔
اینٹنی بلنکن کی عمر 58 برس ہے۔ وہ سابق ڈیموکریٹک صدر براک اوباما کے دور میں نائب وزیرِ خارجہ رہ چکے ہیں۔ ان کے اس وقت سے جو بائیڈن سے انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔
وہ سینیٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی کے اس وقت اسٹاف ڈائریکٹر بھی رہے ہیں جب جو بائیڈن اس کے سربراہ تھے۔ بعد ازاں وہ نائب صدر جو بائیڈن کے نیشنل سیکیورٹی کے مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
سینیٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی نے اینٹنی بلنکن کی نامزدگی کی تین کے مقابلے میں 15 ووٹ سے منظوری دی تھی جس کے بعد ان کی نامزدگی کی توثیق کے لیے معاملہ سینیٹ بھیجا گیا تھا۔