رسائی کے لنکس

چار روزہ ریپبلکن نیشنل کنونشن:ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بعد توجہ سیکیورٹی پر


ملواکی میں ریپبلکنز کا چار روزہ قومی کنونشن۔ فائل فوٹو
ملواکی میں ریپبلکنز کا چار روزہ قومی کنونشن۔ فائل فوٹو

  • وسکانسن کے شہر ملواکی میں ریپبلکنز کا قومی کنونشن ہو رہا ہے۔
  • ہفتے کے روز پنسلوینیا کی ریلی میں ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بعد سیکیورٹی کے معاملات ابھر کر سامنے آ گئے ہیں۔
  • امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کنونشن کے سیکیورٹی پلان کے لیے زیادہ وسائل مہیا کیے گئے ہیں اور تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔
  • تجزیہ کاروں کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ پر حملے سے صدارتی انتخابی مہم میں تلختیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
  • وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ کنونشن کی سخت سیکیورٹی کے لیے پہلے سے ہی وسیع تر انتظامات کیے گئے ہیں، جن میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی۔

ریپبلکنز کا چار روزہ نیشنل کنونشن وسکانسن کے شہر ملواکی میں ہو رہا ہے۔اس کنونشن میں سیکیورٹی پر خاص طور پر توجہ مرکوز ہے کیونکہ ہفتے کے روز ایک ریلی میں سابق صدر ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا، جس پر حکام کئی پہلوؤں سے تحقیقات کر رہے ہیں۔

تاہم وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ کنونشن کی سخت سیکیورٹی کے لیے پہلے سے ہی وسیع تر انتظامات کیے گئے ہیں، جن میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی۔

کنونشن کے لیے امریکہ کی سیکرٹ سروس کے کوآرڈی نیٹر آڈرے گبسن سی چینو نے اتوار کو ایک ٹیلی وژن چینل پر بریفنگ میں بتایا کہ ہمیں اس تقریب کی سیکیورٹی کے منصوبوں پر اطمینان ہے اور ان میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جا رہی۔

اتوارکو صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ہم بحثیت قوم متحد ہیں اور ہم ایسا واقعہ دوبارہ نہیں ہونے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکرٹ سروس ٹرمپ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری وسائل فراہم کرے گی اور حفاظتی اقدامات کرے گی۔

صدر بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ میں جمہوریت کے استحکام کے لیے پوری قوت سے آواز اٹھاتا رہوں گا۔ ہماری سڑکوں پر کوئی تشدد نہیں ہو گا۔ جمہوریت کو اسی طرح کام کرنا چاہیے۔

حملہ آور کی شناخت

ایف بی آئی نے کہا ہے کہ اس نے پنسلوینیا کے قصبے بٹلر کی ریلی میں ٹرمپ پر حملہ کرنے والے مشتبہ شخص کی شناخت مکمل کر لی ہے لیکن ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ حملے کا محرک کیا تھا۔

نفاذ قانون کے ادارے کا کہنا ہے کہ حملہ آور ایک 20 سالہ نوجوان تھا۔ اس کا نام تھامس میتھیو کروکس تھا۔ وہ پنسلوینیا کے بیتھل پارک کا رہائشی تھا۔

جلسے کے مقام کے قریب موجود لوگوں نے بتایا کہ جب ٹرمپ تقریر کر رہے تھے تو انہوں نے ایک مسلح شخص کو جلسہ گاہ کی قریبی عمارت پر رینگتے ہوئے دیکھا اور چلا کر پولیس کو متوجہ کیا۔

مسلح شخص متعدد گولیاں چلانے میں کامیاب رہا جن میں سے ایک گولی ٹرمپ کے کان کو چھوتی ہوئی نکل گئی۔ جب کہ گولی لگنے سے جلسے میں موجود ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ اسی دوران سیکریٹ سروس کے ایک اسنائپر نے حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔ حملہ آور کی لاش کے پاس سے اے آر اسٹائل کی رائفل ملی۔

میتھیو کروکس نے دو سال پہلے ہائی اسکول سے گریجویشن کی تھی اور وہ بیتھل پارک کے مریضوں کی بحالی کے مرکز میں خوراک سے متعلق ایک معاون کے طور پر کام کر رہا تھا۔

جلسے کے مقام کے قریب موجود لوگوں نے بتایا کہ جب ٹرمپ تقریر کر رہے تھے تو انہوں نے ایک مسلح شخص کو جلسہ گاہ کی قریبی عمارت پر رینگتے ہوئے دیکھا اور چلا کر پولیس کو متوجہ کیا۔

مسلح شخص متعدد گولیاں چلانے میں کامیاب رہا جن میں سے ایک گولی ٹرمپ کے کان کو چھوتی ہوئی نکل گئی۔ جب کہ گولی لگنے سے جلسے میں موجود ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ اسی دوران سیکریٹ سروس کے ایک اسنائپر نے حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔ حملہ آور کی لاش کے پاس سے اے آر اسٹائل کی رائفل ملی۔

میتھیو کروکس نے دو سال پہلے ہائی اسکول سے گریجویشن کی تھی اور وہ بیتھل پارک کے مریضوں کی بحالی کے مرکز میں خوراک سے متعلق ایک معاون کے طور پر کام کر رہا تھا۔

 ٹرمپ انتخابی ریلی میں زخمی ہو گئے
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:53 0:00

کروکس ایک رجسٹرڈ ریپبلکن تھا اور فیڈرل الیکشن کمشن کے ریکارڈ کے مطابق اس نے 17 سال کی عمر میں بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے ایک گروپ ’ایکٹ بلیو‘ کو 15 ڈالر کا چندہ بھی دیا تھا۔

ٹرمپ کی اہلیہ اور سابق خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے، جو اس ریلی میں شریک نہیں تھیں، اتوار کو اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں حملہ آور کو ایک عفریت اور غیر انسانی سیاسی مشین قرار دیتے ہوئے ٹرمپ کی حمایت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔

ٹرمپ نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ وہ ٹھیک ہیں اور انہیں ہفتے کو دیر گئے اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا۔

سیکیورٹی کے لیے اضافی وسائل کی فراہمی

ٹرمپ پر فائرنگ کے واقعے نے فوری طور پر ٹرمپ کو سیکریٹ سروس کی جانب سے فراہم کی جانے والی سیکیورٹی کی سطح پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ تاہم سیکیورٹی ایجنسی نے ٹرمپ کے بعض حامیوں کی جانب سے کیے گئے اس دعویٰ کو غلط قرار دیا ہے کہ سیکریٹ سروس نے ٹرمپ کے لیے مزید سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

ایجنسی کے ترجمان نے کہا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ حال ہی میں امریکی سیکرٹ سروس نے سابق صدر کے تحفظ کے لیے اضافی وسائل اور مہارتیں شامل کیں ہیں۔

فیڈرل بیور آف انوسٹی گیشن کے ایک سابق ڈائریکٹر اینڈریو میک کیب نے نیوز چینل سی این این سے بات کرتے ہوئے اس رائے کا اظہار کیا کہ حکام نے ریلی اور اسٹیج کی سیکیورٹی کی منصوبہ بندی کرتے وقت آس پاس کی عمارتوں کی چھت پر رسائی روکنے کے لیے اہل کار تعینات نہیں کیے تھے۔

ایوان نمائندگان میں ریپبلکن رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کریں گے جس کے لیے انہوں نے سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر جنرل کمبرلی چیٹل کو 22 جولائی کو ہونے والی سماعت میں شرکت کے لیے کہا ہے۔

صدارتی انتخابی مہم متاثر ہو سکتی ہے: تجزیہ کار

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے سے صدراتی انتخابی مہم کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے اور معاشرے میں تقسیم کی دراڑ مزید گہری ہو سکتی ہے۔

کونسل آن فارن ریلیشنز کے ایک ریسرچ فیلو جیکب وئیر کا کہنا ہے کہ یہ امریکہ کے لیے ایک بہت سیاہ دن ہے۔ یہ ہماری جمہوریت کے لیے نمایاں طور پر ایک تاریک دن ہے۔ یہ نائین الیون کے بعد سے سیاسی تشدد کا سب سے سنگین عمل ہے۔

جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے پروفیسر کیسی برگٹ کہتے ہیں کہ اس واقعہ نے دنیا بدل دی ہے۔ اس بارے میں تعصبانہ انداز میں انگلی اٹھائی جائے گی کہ یہ واقعہ کیوں اور کیسے ہوا؟ لیکن اس سیاسی منظر نامے میں ہمیں سیاسی تشدد کو متفقہ طور پر مسترد کرنے کی آوازیں بھی سنائی دیں گی۔ میں یہ توقع کرتا ہوں کہ یہ آوازیں جیت جائیں گی۔

(ولیم گیلو، انیتا پال، وی او اے نیوز)

فورم

XS
SM
MD
LG