رسائی کے لنکس

مذہبی گروپوں کی ریلی، اسلام آباد میں سکیورٹی سخت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ ختمِ نبوت کے اقرار نامے سے متعلق ہونے والی غلطی کو درست کر دیا گیا ہے اور اس معاملے پر کسی صورت بھی کوئی اختلاف رائے نہیں ہے۔

مذہبی جماعتوں کی لاہور سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہونے والی ریلی کے پیش نظر پاکستان کے وفاقی دارالحکومت کے داخلی و خارجی راستوں کے علاوہ ریڈ زون کہلانے والے حساس علاقے کے باہر ایک باہر پھر انتظامیہ نے کنٹینرز لگانے کا کام شروع کر دیا ہے۔

سنی تحریک کی زیرِ قیادت بعض دیگر مذہبی تنظیموں کے کارکنان ارکانِ پارلیمان کے حلف نامے میں شامل ختمِ نبوت کے اقرار نامے میں مبینہ تبدیلی کے خلاف احتجاج کے طور پر اسلام آباد کا رخ کر رہے ہیں۔

گو کہ حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ ختمِ نبوت کے اقرار نامے سے متعلق ہونے والی غلطی کو درست کر دیا گیا ہے اور اس معاملے پر کسی صورت بھی کوئی اختلاف رائے نہیں ہے۔

منگل کو ہی اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے ان مذہبی گروپوں سے درخواست کی تھی کہ وہ اس معاملے پر احتجاج نہ کریں اور وہ یقین دلاتے ہیں کہ ختمِ نبوت کے اقرار نامے پر کوئی اختلاف رائے نہیں ہے۔

ان کے بقول احتجاجی مظاہرے ملک کے مفاد میں نہیں اور یہ صرف ملک کے امن اور تشخص کو نقصان پہنچائیں گے۔

اطلاعات کے مطابق دارالحکومت میں تقریباً چار ہزار کے لگ بھگ ایف سی کے اہلکاروں کے علاوہ پنجاب پولیس کے اہلکاروں کو بھی طلب کیا گیا ہے۔

ریڈ زون جہاں اہم سرکاری عمارتوں کے علاوہ غیر ملکی سفارت خانوں پر مشتمل ڈپلومیٹک انکلیو بھی واقع ہے، کے داخلی اور خارجی راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کیا جا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG