رسائی کے لنکس

سری نگر میں کشیدگی اور تناؤ میں پھر اضافہ


بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے گرمائی صدر مقام سری نگر میں ہفتہ کو اُس وقت بڑے پیمانے پر تشدد بھڑک اُٹھا جب شہر کے چھتہ بل علاقے میں ایک مکان میں محصور تین مشتبہ عسکریت پسندوں کو حفاظتی دستوں نے ایک آپریشن کے دوران ہلاک کردیا۔

پندرہ لاکھ آبادی والے شہر کی سڑکوں پر تعینات پولیس اور نیم فوجی دستوں پر مشتعل افراد کی طرف سے سنگباری کے واقعات میں اُس وقت شدت آگئی اور بھارت مخالف مظاہروں کا دائرہ مزید علاقوں تک پھیل گیا جب یہ خبر پھیل گئی کہ سرینگر کے نور باغ علاقے میں پولیس نے پتھراؤ کرنے والوں پر اپنی گاڑی چڑھا دی جس کے نتیجے میں ایک نوجوان بُری طرح زخمی ہونے کے بعد اسپتال میں چل بسا۔

پولیس نے تاہم اسے محض ایک سڑک حادثہ قرار دیتے ہوئے لوگوں سے افواہوں پر کان نہ دھرنے کی اپیل کی۔

عینی گواہوں کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں زخمی ہونے والے نوجوان عادل احمد یڈو کو سری نگر کے سرکاری ایس ایم ایچ ایس اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔ اسپتال کے باہر جمع ہونے والے لوگوں کے جمِ غفیر نے جب نوجوان کی نعش کو وہاں سے جلوس کی صورت میں اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کی تو پولیس نے اُس پر دھاوا بول دیا اور اشک آور گیس کا استعمال کرتے ہوئے لاش اپنے قبضے میں لے لی۔

عہدیداروں نے بتایا کہ چھتہ بل کے گاسی محلہ میں لشکرِ طیبہ کے ضلع کمانڈر برائے سری نگر معراج الدین بنگرو اور اُس کے ایک ساتھی کے ایک گھر میں موجود ہونے کہ مصدقہ اطلاع ملنے کے فورا" بعد حفاظتی دستوں نے علاقے کو گھیرے میں لیکر آپریشن شروع کردیا۔

ایک اعلیٰ پولیس افسر امتیاز اسماعیل پّرے نے بتایا کہ جونہی گھیرا تنگ کیا گیا اور اُس مکان کی طرف پیش قدمی شروع کی گئی تو انہوں (عسکریت پسندوں) نے حفاظتی دستوں پر گولی چلادی اور اس کے ساتھ ہی طرفین کے درمیان جھڑپ شروع ہوگئی۔

پولیس سربراہ شیش پال وید نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تینوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں بھی کہا کہ "چھتہ بل میں انکاؤنٹر اختتام کو پہنچا ہے۔ جموں وکشمیر پولیس اور (وفاقی) سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے اس صاف آپریشن کے دوران ہلاک کئے گئے تین دہشت گردوں کی لاشیں برآمد کرلی گئی ہیں۔ شاباش میرے لڑکو!"۔

سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے انسپکٹر جنرل روی دیپ ساہی نے بھی تین عسکریت پسندوں کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شناخت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اگرچہ آپریشن اختتام کو پہنچا ہے، علاقے میں تلاشی کارروائی جاری ہے۔"

عہدیداروں نے یہ بھی بتایا کہ جھڑپ کے دوران بھارت کی وفاقی پولیس فورس سی آر پی ایف کا ایک افسر ( اسسٹنٹ کمانڈنٹ) زخمی ہوا ہے۔

چھاپہ مار کارروائیوں، مظاہرین اور حفاظتی دستوں کے درمیان جاری جھڑپوں کے دوراں شہر کے کئی علاقوں میں بازار بند کردئے گئے ہیں اور سڑکوں پر سے گاڑیاں ہٹالی گئی ہیں۔ بیشتر اسکولوں اور کالجوں کو بھی بند کرکے طالبعلوں کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔ حکام نے ہائی اسپیڈ موبائیل فون انٹرنیٹ سروسز بند کردی ہیں تاکہ ان کے بقول افواہوںکو روکا جاسکے۔

اس سے پہلے پولیس نے جموں کشمیر لیبریشن فرنٹ کے چئیرمین محمد یاسین ملک کو سری نگر کے ما ئسومہ علاقے میں اُن کے گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لے لیا تھا جبکہ دو اور سرکردہ آزادی پسند راہنما ؤں سید علی شاہ گیلانی اور میرواعظ محمد عمر فاروق کو اُن کے گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے۔ یہ تینوں ہفتہ کو شہر کے ایک ہوٹل میں پریس کانفرنس کرنے والے تھے۔

اس دوراں پولیس نے بتایا کہ جنوبی ضلع پلوامہ میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے ایک اسپیشل پولیس افسر شوکت احمد ڈار کو ایک پٹرول پمپ پر گولی مارکر ہلاک کردیا۔

پولیس نے یہ بھی بتایا کہ دہشت گردوں نے جن کا تعلق لشکرِ طیبہ سے ہونے کی اطلاع ہے شمالی ضلع بانڈی پور کے حاجن علاقے میں ایک 45 سالہ شہری غلام حسن ڈار عرف حسن رسہ اور اس کے 26 سالہ بھتیجے بشیر احمد ڈار کو اُن کے گھروں میں زبردستی گھس کر اغوا کرلیا اور پھر دونوں کو قتل کردیا۔

پولیس کے مطابق چچا، بھتیجے کی گولیوں سے چھلنی لاشیں حاجن کے رحیم ڈار محلے میں سڑک پر ملی ہیں۔

یہ علاقے میں حالیہ ہفتوں میں پیش آنے والا اس نوعیت کا چوتھا واقعہ ہے۔ اس طرح کے پہلے واقعات میں پانچ افراد مارے گئے تھے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG