امریکہ نے پیر کے روز ایران میں مقیم بحرین کی ’سرایا الاشتر‘ (اشتر برگیڈز) کے شورش پسند رہنما پر تعزیرات عائد کر دی ہیں۔ اُن پر الزام ہے کہ وہ امریکہ کی حامی حکومت بحرین کا تختہ الٹنے کی سازشوں میں ملوث ہے۔
قاسم عبداللہ علی احمد ’الاشتر برگیڈز‘ کے رہنما ہیں، جنھیں عام طور پر قاسم المؤمن کے نام سے جانا جاتا ہے، اُن پر بحرین میں دہشت گردوں کی بھرتی کا الزام ہے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ’سرایا الاشتر برگیڈز‘ کے ارکان کو رقوم، ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کرتا رہا ہے، جن کی مدد سے وہ بحرینی حکومت کے خلاف حملے کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’آج کے اعلان کی رو سے المؤمن کو دہشت گرد حملوں کی منصوبہ سازی اور عمل درآمد سے روکا جا سکے گا۔ اس اعلان کا مزید یہ نتیجہ نکلے گا کہ امریکی تحویل میں اُن کی تمام املاک اور مفادات منجمد ہوجائیں گے، جب کہ عام طور پر امریکیوں پر اُن کے ساتھ مالی لین دین پر ممانعت ہوگی‘‘۔
محکمہٴ خارجہ نےایران کے پاسداران انقلاب کےمحافظ دستے سے قریبی روابط پر گذشتہ ماہ شیعہ شورش پسند گروپ، ’الاشتر برگیڈز‘ کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔
اعلان میں گروپ پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ پاسداران انقلاب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خلیج کے خطے میں ایران کے ایجنڈے کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔
شیعہ ’سرایا الاشتر‘ یا ’الاشتر بریگیڈز‘ 2013میں قائم ہوا، جس کا اصل ہدف خلیج فارس میں واقع بحرین کے چھوٹے سے عرب جزیرے پر بادشاہت کی مزاحمت کرنا ہے۔
گروپ کا دعویٰ ہے کہ وہ ملک کی ناراض شیعہ آبادی کی نمائندگی کرتا ہے، حالانکہ اس پر کثیر اکثریت کا حامل سنی مسلک کا الخلیفہ قبیلہ حکمراں ہے۔