رسائی کے لنکس

پاکستان دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے: امریکہ


امریکی محکمۂ خارجہ نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری کرتے ہوئے دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانوں سے محروم کرے اور مالی وسائل تک اُن کی رسائی روکے۔

پاکستان کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی سے متعلق ایک سوال پر، امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ ان اقدامات پر توجہ دے رہا ہے، اور یہ کہ ’’ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹھوس اور ناقابل تنسیخ کارروائی کی جائے، جس کے نتیجے میں آئندہ حملے نہ کیے جا سکیں اور جس سے علاقائی استحکام کو فروغ ملے‘‘۔

معاون ترجمان نے یہ بیان جمعرات کے روز معمول کی روزانہ پریس بریفنگ کے دوران اس سوال کے جواب میں کہی۔

اخباری نمائندے نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق پاکستان نے مختلف دہشت گرد تنظیموں کے 44 افراد کو گرفتار کیا ہے، جب کہ ماضی میں پاکستان نے ایسے افراد کے خلاف کارروائی کی تھی؛ اس اقدام کو امریکہ کس نظر سے دیکھتا ہے، آیا یہ قابل بھروسہ اور دیرپہ اقدام ہے۔

رابرٹ پلاڈینو نے کہا کہ ’’ہم پاکستان سے یہ مطالبہ دہراتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فرائض کی پاسداری کرتے ہوئے دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانوں سے محروم کیا جائے اور مالی وسائل تک اُن کی رسائی روکی جائے‘‘۔

ایک اور سوال کے جواب میں معاون ترجمان نے کہا کہ ’’مسعود اظہر اور جیش محمد کے بارے میں امریکہ کے خیالات کا سب کو علم ہے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’جیش محمد اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیا گیا گروپ ہے، جو متعدد دہشت گرد حملوں کا ذمےد ار ہے، جو علاقائی استحکام کے لیے خطرے کا باعث ہے‘‘۔

ترجمان نے کہا کہ مسعود اظہر جیش محمد کے بانی اور رہنما ہیں۔

اُن سے پوچھا گیا تھا کہ نیو یارک سٹی میں اقوام متحدہ کی عمارت سے موصول ہونے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک نئی قرارداد پیش کی ہے جس میں مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کے لیے کہا گیا ہے؛ جس پر وہ کیا کہیں گے۔

ترجمان نے کہا کہ ’’جہاں تک اقوام متحدہ کی تعزیرات سے متعلق کمیٹی کی جانب سے اس معاملے کو زیر غور لانے کا سوال ہے، یہ صیغہ راز کا معاملہ ہے، جس پر رائے زنی کرنا درست نہ ہوگا‘‘۔

تاہم، ترجمان نے کہا کہ ’’جہاں تک فہرست کو ’اپ ڈیٹ‘ کرنے اور اس کی درستگی کو یقینی بنانے کا سوال ہے، ہم تعزیراتی کمیٹی کے ساتھ کام جاری رکھیں گے‘‘۔

XS
SM
MD
LG