چین کے پہاڑی سلسلے قلیان میں موجود گلیشیئرز حیران کن رفتار سے پگھل رہے ہیں۔
ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی حدت میں اضافے کے سبب گلیشیئر جس تیزی سے پگھل رہے ہیں اس سے مستقبل میں طویل عرصے تک پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق چین کے متعدد سائنس دانوں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ تبت کے شمال مشرقی کنارے سے جڑے 80 کلو میٹر طویل پہاڑی سلسلے میں چین کا سب سے بڑا گلیشیئر ہے جس میں 1950 کے بعد سے اب تک تقریباََ 450 میٹر تک تبدیلی آ چکی ہے۔
محققین نے اس گلیشیئر کا مطالعہ کرنے کے لیے یہاں چین کا پہلا نگرانی کا مرکز قائم کیا تھا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گلیشیئر میں، جسے لاہوگو نمبر 12 کہا جاتا ہے، دور دور تک پانی کی نالیاں بن گئی ہیں جن سے پانی بہہ کر نیچے آنے لگا ہے۔
جب سے اس گلیشیئر کی نگرانی اور پیمائش کا کام شروع ہوا ہے تب سے اب تک یہ تقریباََ سات فی صد تک سکڑ گیا ہے جب کہ حالیہ برسوں کے دوران اس کے پگھلنے کی رفتار میں تیزی آئی ہے۔
مانیٹرنگ اسٹیشن کے ڈائریکٹر کن جیانگ نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ درجۂ حرارت میں اضافے کے سبب تقریباَََ 42 فٹ برف پگھل کر پانی بن گئی ہے جس سے گلیشیئر کی موٹائی میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جو خطرناک ہے۔
کن جیانگ کا کہنا ہے کہ لاہوگو نمبر 12 گلیشیئر جس تیزی سے سکڑ رہا ہے وہ واقعی چونکانے والی بات ہے۔ محققین کی ایک ٹیم اس میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
تبت کے شمال مشرقی کنارے سے جڑے پہاڑی سلسلے پر موجود برف کی وجہ سے اسے دنیا کا تیسرا قطب بھی کہا جاتا ہے۔
کن جیانگ کے بقول یہاں کے درجہ حرارت میں 1950 کے بعد سے 1.5 سیلیس تک اضافہ ہوا ہے۔
کن جیانگ کا مزید کہنا تھا کہ حتمی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ حدت میں اضافے کا سلسلہ کب ختم ہو گا۔ قلیان رینج میں 2 ہزار 6 سو 84 گلیشیئر ہیں اور یہ تمام خطرے سے باہر نہیں ہیں۔
چائنا اکیڈمی آف سائنسز کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ اس خطے میں گلیشیئر 1956 سے 1990 کے مقابلے میں 1990 سے 2010 تک کی درمیانی مدت میں 50 فی صد زیادہ تیزی سے پگھلے۔
جیانگ کن کے مطابق اس گلیشیئر کے قریبی دریا میں پانی کا بہاؤ 60 سال پہلے کے مقابلے دگنا ہو گیا ہے۔
سائنس دانوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے گلوبل وارمنگ یعنی عالمی درجۂ حرارت کو بھی موردِ الزام ٹھرایا ہے جس کے سبب غیر متوقع حالات پیدا ہوئے۔
موسمیاتی تبدیلی کے باعث برف باری اور بارش معمول سے بہت کم رہی ہے۔ اگرچہ گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں لیکن اس کے باوجود پیاز اور مکئی کی فصلوں اور مویشیوں کے لیے پانی کی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
'گرین پیس ایسٹ ایشیا کلائمٹ اینڈ انرجی' کے رضا کار لیو جنیان کا کہنا ہے کہ خطے میں برف پگھلنے سے جھیلوں میں پانی کی روانی بڑھ گئی ہے جو سیلاب کا باعث بن سکتی ہے۔ موسمِ بہار میں سیلاب کی توقع ہے لیکن گرمیوں میں جب آب پاشی کے لیے پانی کی وافر مقدار درکار ہوگی، پانی کی قلت بڑھ جائے گی۔
چین کی اکیڈمی آف سائنسز کے ماہر شین یانگ پنگ کا کہنا ہے کہ گلیشیئر پگھلنے کا عمل ایک دہائی کے دوران عروج پر پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اس سے پانی کا ایک نہیں بلکہ کئی بحران لاحق ہو سکتے ہیں۔
مائن یونیورسٹی میں ارتھ سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر آرون پوٹنم کا کہنا ہے کہ یہ گلیشیئرز درجہ حرارت میں اضافے کے سبب پگھل رہے ہیں۔