پاکستان کے سابق عسکری صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت ہائی کورٹس کے تین ججز کریں گے۔ یہ ججز کون سے ہوں گے۔ اس کے تعین کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے ملک میں قائم پانچوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے ایک ایک نام طلب کرلیا ہے۔
سابق صدر کے خلاف کیس کی سماعت وزارت قانون کی درخواست پر کی جائے گی۔
وزارت نے ایک مراسلے کے ذریعے عدالت سے استدعا کی تھی کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کے لئے خصوصی ٹریبونل تشکیل دیا جائے۔
چیف جسٹس نے ہائی کورٹس کو ہدایت کی ہے کہ تمام نام منگل تک عدالت کے روبرو پیش کردیئے جائیں۔ ہائی کورٹس سے موصولہ پانچ ناموں میں سے تین ججز کے نام ٹریبونل کے لئے فائنل کئے جائیں گے۔
ایک روز قبل یعنی اتوار کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف ایف آئی اے کی انکوائری مکمل ہوگئی ہے۔ اب اگلے مرحلے کے طور پر حکومت سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرے گی کہ وہ مقدمے کی غرض سے خصوصی ٹریبونل کے قیام کی منظوری دے۔
غداری کیس کی سماعت۔۔کب ؟ کیا؟ کیوں؟ اور کیسے؟
ماہرین قانون کے مطابق ہائی ٹریزن ایکٹ 1976کے سیکشن 4کے تحت غداری کے کسی بھی مقدمے کی سماعت ہائی کورٹس کے تین ججز پر مشتمل خصوصی ٹریبونل کرے گا۔ اگر پہلے سے کوئی خصوصی ٹریبونل موجود نہیں ہے تو اس کا باقاعدہ قیام عمل میں لانے کے لئے وزارت داخلہ، وزارت قانون کو درخواست ارسال کرے گی۔
ٹریبونل کے لئے ججز کا انتخاب متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کی مشاورت سے کیا جاتا ہے۔ اس کے لئے وفاقی حکومت چیف جسٹس آف پاکستان کو درخواست ارسال کرے گی۔ چیف جسٹس کی جانب سے ججز کے نام فائنل ہونے پر ٹریبونل کی تشکیل کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔
ٹریبونل وفاقی دارالحکومت میں تشکیل پائے گا جس کے لئے جگہ اور متعلقہ سہولیات وفاقی حکومت کی ذمے داری ہوگی۔ خصوصی عدالت یا ٹریبونل ایک مرحلے میں ملزم کو عدالت میں طلب کرکے اسے چارج شیٹ سنانے کا پابند ہے، جبکہ ملزم کو جواب داخل کرنے کا بھی موقع دیا جاتا ہے۔ ان تمام مراحل کی تکمیل کے بعد ہی دیگر فوجداری مقدمات کی طرح غداری کیس کی باقاعدہ سماعت کا آغاز ہوتا ہے۔
اس دوران عدالت میں گواہ اور شواہد پیش کیے جاتے ہیں جس پر دونوں طریقوں کے وکیل دلائل دیتے اور جرح کرتے ہیں جس کے بعد عدالت اپنا فیصلہ سناتی ہے۔
غداری کے کیسز میں ایک فریق وفاقی حکومت اور دوسرا فریق ملزم ہوتاہے۔ یہ دونوں حتمی فیصلے کے لئے اپیل کا حق بھی رکھتے ہیں۔
سابق صدر کے خلاف کیس کی سماعت وزارت قانون کی درخواست پر کی جائے گی۔
وزارت نے ایک مراسلے کے ذریعے عدالت سے استدعا کی تھی کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کے لئے خصوصی ٹریبونل تشکیل دیا جائے۔
چیف جسٹس نے ہائی کورٹس کو ہدایت کی ہے کہ تمام نام منگل تک عدالت کے روبرو پیش کردیئے جائیں۔ ہائی کورٹس سے موصولہ پانچ ناموں میں سے تین ججز کے نام ٹریبونل کے لئے فائنل کئے جائیں گے۔
ایک روز قبل یعنی اتوار کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف ایف آئی اے کی انکوائری مکمل ہوگئی ہے۔ اب اگلے مرحلے کے طور پر حکومت سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرے گی کہ وہ مقدمے کی غرض سے خصوصی ٹریبونل کے قیام کی منظوری دے۔
غداری کیس کی سماعت۔۔کب ؟ کیا؟ کیوں؟ اور کیسے؟
ماہرین قانون کے مطابق ہائی ٹریزن ایکٹ 1976کے سیکشن 4کے تحت غداری کے کسی بھی مقدمے کی سماعت ہائی کورٹس کے تین ججز پر مشتمل خصوصی ٹریبونل کرے گا۔ اگر پہلے سے کوئی خصوصی ٹریبونل موجود نہیں ہے تو اس کا باقاعدہ قیام عمل میں لانے کے لئے وزارت داخلہ، وزارت قانون کو درخواست ارسال کرے گی۔
ٹریبونل کے لئے ججز کا انتخاب متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کی مشاورت سے کیا جاتا ہے۔ اس کے لئے وفاقی حکومت چیف جسٹس آف پاکستان کو درخواست ارسال کرے گی۔ چیف جسٹس کی جانب سے ججز کے نام فائنل ہونے پر ٹریبونل کی تشکیل کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔
ٹریبونل وفاقی دارالحکومت میں تشکیل پائے گا جس کے لئے جگہ اور متعلقہ سہولیات وفاقی حکومت کی ذمے داری ہوگی۔ خصوصی عدالت یا ٹریبونل ایک مرحلے میں ملزم کو عدالت میں طلب کرکے اسے چارج شیٹ سنانے کا پابند ہے، جبکہ ملزم کو جواب داخل کرنے کا بھی موقع دیا جاتا ہے۔ ان تمام مراحل کی تکمیل کے بعد ہی دیگر فوجداری مقدمات کی طرح غداری کیس کی باقاعدہ سماعت کا آغاز ہوتا ہے۔
اس دوران عدالت میں گواہ اور شواہد پیش کیے جاتے ہیں جس پر دونوں طریقوں کے وکیل دلائل دیتے اور جرح کرتے ہیں جس کے بعد عدالت اپنا فیصلہ سناتی ہے۔
غداری کے کیسز میں ایک فریق وفاقی حکومت اور دوسرا فریق ملزم ہوتاہے۔ یہ دونوں حتمی فیصلے کے لئے اپیل کا حق بھی رکھتے ہیں۔