سعودی عرب کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ جدہ کی ایک عدالت نےقدامت پسند مملکت میں خواتین کی ڈرائیونگ پر ممانعت کو چیلنج کرنے کی پاداش میں ایک سعودی خاتون کو دس کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔
عدالت نے یہ سزا ایسےوقت سنائی ہے جب سعودی عرب کے شاہ عبد اللہ نے دو روز قبل اعلان کیا تھا کہ خواتین کو حقِ رائے دہی اور 2015ء کے بلدیاتی انتخابات میں امیدوار بننے کا اختیار حاصل ہوگا ۔
’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘نے منگل کے روز ووٹنگ کا حق تسلیم کیےجانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہنشاہ کی طرف سے اصلاحات کے دعوے بے مقصد ہوں گے، اگرخواتین کو آزادانہ طور پر چلنے پھرنے کی آزادی کے حق کے استعمال پر جسمانی سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہو۔
انسانی حقوق کے گروپ کا کہنا ہے کہ ڈرائیونگ کے جرم میں مملکت کی دیگر دو خواتین کو الزامات کا سامنا ہے۔
سعودی عرب میں تحریری طور پر خواتین کی ڈرائیونگ پر کوئی پابندی عائدنہیں ہے، لیکن اِن کی بنیاد وہ فتوے ہیں جو اسلام کی بنیاد پرست تشریح پر مبنی ہیں جنھیں وہابی ازم کہا جاتا ہے۔
اِس سے قبل اِسی سال سعودی عرب کی کچھ خواتین نے بادشاہت میں عورتوں کی ڈرائیونگ پر عائدروایتی پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گاڑیاں چلانے کی کوشش کی۔ اِس خلاف ورزی کی پاداش میں کئی ایک گرفتاریاں عمل میں لائی گئی تھیں۔