سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ ایران سعودی عرب کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر کے اسے عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔ جس کے باعث سعودی عرب سمیت خطے کے دیگر ممالک کی سالمیت کو خطرات لاحق ہیں۔
عرب ممالک کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ ایران کے دہشت گردانہ عزائم کی وجہ سے پورا خطہ عدم تحفظ کا شکار ہے جس سے نمٹنے کے لیے خلیجی اور عرب ممالک کو مشترکہ حکمت عملی اپنانی ہو گی۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں یمن کی جانب سے ایران نواز حوثی باغیوں کے سعودی عرب کی تنصیبات پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے سعودی عرب کو جوابی کارروائی کا حق دینے کی بھی تائید کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہو گیا تھا جب متحدہ عرب امارات میں خلیج عمان کے قریب تیل بردار جہازوں پر ہونے والے حملوں میں دو سعودی آئل ٹینکرز کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
امریکہ اور سعودی عرب نے اس حملے کی ذمہ داری ایران پر عائد کی تھی۔
تاہم عرب ممالک کے اجلاس سے خطاب میں عراق کے صدر برہم صالح نے ایران سے متعلق محتاط رویہ اپنانے کی تجویز دی ہے۔ ان کے بقول عرب ممالک کا ایک دوسرے کی داخلی سالمیت کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔
خطے کی صورتحال پر گفتگو کے لیے سعودی عرب نے عرب اور خلیج ممالک کا ہنگامی اجلاس مکہ میں طلب کر رکھا ہے۔