رسائی کے لنکس

بھارت سے ہارنے کے بعد کے دن کھلاڑیوں کے لیے بہت مشکل تھے: سرفراز


کپتان سرفراز احمد نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں
کپتان سرفراز احمد نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ٹیم کے ورلڈ کپ سیمی فائنل کیلئے کوالی فائی نہ کرنے کے بعد اتوار کے روز کراچی پہنچنے پر نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے خلاف میچ ہار جانے کے بعد کے دن کھلاڑیوں کیلئے بہت مشکل رہے۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف صرف 105 رنز پر آؤٹ ہو کر پیویلین لوٹ جانے کے بعد ٹیم نے نیٹ رن ریٹ بہتر بنانے کی اہمیت کو شدت سے محسوس کیا اور بعد کے میچ بڑے مارجن سے جیتنے کی کوشش کی۔ لیکن ان میچوں کے دوران پچ سازگار نہ ہونے کی وجہ وہ ایسا نہ کر سکے۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف اس میچ میں پاکستانی ٹیم 21.4 اوورز میں صرف 105 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی۔ جواب میں ویسٹ انڈیز نے جیت کیلئے مطلوبہ ہدف صرف 13.4 اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ یوں پاکستان کا نیٹ رن ریٹ اس قدر بگڑ گیا کہ بعد میں متعدد میچ جیتنے کے باوجود وہ بہتر نہ ہو سکا اور اس کا نقصان سیمی فائنل میں رسائی ممکن نہ ہونے کے صورت میں ہوا۔

ورلڈ کپ میں آسٹریلیا، بھارت، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ سیمی فائنل میں پہنچ چکے ہیں۔ سیمی فائنل میں پہنچنے والی چوتھی ٹیم نیوزی لینڈ اور پاکستان دونوں کے پوائنٹس کی تعداد 11 تھی۔ تاہم نیوزی لینڈ پاکستان سے بہتر نیٹ رن ریٹ کی بنا پر سیمی فائنل کیلئے کوالی فائی کر گئی جبکہ پاکستان کو اپنا سفر یہیں ختم کر کے واپس لوٹنا پڑا۔

سرفراز کا کہنا تھا کہ وہ اور ٹیم کے باقی کھلاڑی بھی اتنے ہی افسردہ ہیں جتنی پوری پاکستانی قوم ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ورلڈ کپ کے پہلے پانچ میچوں میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ انہوں نے کہا کہ بارش کی وجہ سے سری لنکا کے خلاف میچ منسوخ ہو گیا جبکہ آسٹریلیا اور بھارت کے خلاف ان کی ٹیم اچھا کھیل نہ پیش کر سکی۔ خاص طور پر بھارت کے خلاف میچ ہارنے کے بعد ٹیم نے دو دن آرام کیا اور پھر انہوں نے ٹیم کے تمام 15 کھلاڑیوں کی میٹنگ بلائی جس میں ٹیم مینجمنٹ کو مدعو نہیں کیا گیا۔ اس میٹنگ میں بھارت کے خلاف کارکردگی کے ہر پہلو پر تفصیل سے غور کیا گیا اور غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کارکردگی بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

سرفراز کا کہنا تھا کہ اس میٹنگ کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں نے باقی چاروں میچوں میں بہترین کھیل پیش کیا اور وہ ان کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔

شعیب ملک کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آخری میچ میں ہم وننگ کامبی نیشن کے ساتھ جانا چاہتے تھے۔ لہذا بدقسمتی سے شعیب ملک کو ٹیم میں شامل نہ کیا جا سکا۔ تاہم بعد میں ٹیم نے انہیں شاندار انداز میں خدا حافظ کہا اور ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

کپتان کی حیثیت سے اپنی کارکردگی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سرفراز کا کہنا تھا کہ وہ کپتانی چھوڑ نہیں رہے ہیں۔ تاہم حتمی فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ ہی کرے گا۔

آل راؤنڈر عماد وسیم اور لیگ سپنر شاداب خان بھی پیر کے روز راولپندی میں نیوز کانفرنس کریں گے جبکہ بیٹسمین بابر اعظم اور امام الحق منگل کے روز لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

XS
SM
MD
LG