رسائی کے لنکس

سارہ شریف کے والدین کی گرفتاری کے لیے پنجاب پولیس کے چھاپے، بہن بھائی تحویل میں لے لیے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

برطانیہ میں گزشتہ ماہ ایک گھر میں مردہ حالت میں پائی گئی 10 سالہ بچی سارہ کے پانچ بہن بھائیوں کو پنجاب کے شہر جہلم میں ان کے دادا کے گھر سے پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے۔

سارہ کے والدین پاکستان میں مفرور ہیں جن کی تلاش کے لیے پنجاب پولیس مختلف علاقوں میں چھاپے مار رہی ہے۔

مقامی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سارہ کے مفرور والد عرفان شریف کی جہلم میں املاک پر چھاپے مارے۔

رپورٹ کے مطابق جہلم پولیس کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ناصر محمود باجوہ نے تصدیق کی کہ پولیس نے عرفان شریف کے پانچ بچوں کو تحویل میں لے لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس جہلم میں ایک دکان اور گھر کے تالے توڑ کر اندر داخل ہوئی اور بچوں کو تحویل میں لے لیا۔برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے سارہ کے دادا کے گھر پر کارروائی کی ہے جو یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ ان کا اپنے بیٹے اور بہو سے کوئی رابطہ نہیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق تحویل میں لیے گئے بچوں کی عمر ایک برس سے 13 سال کے درمیان ہے۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ انٹر پول نے بچوں کو تحویل میں لینے کے لیے ییلو وارنٹ کا اجرا کیا تھا جس کی تعمیل کی گئی ہے۔

ناصر محمود باجوہ نے کہا کہ پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل کے خصوصی احکامات ہیں کہ بچوں کو میڈیا کے سامنے پیش نہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے اوائل میں برطانیہ کے علاقے سرے میں 10 سالہ سارہ کی گھر سے لاش ملی تھی۔بچی کی لاش ملنے سے قبل اس کے والد عرفان شریف، سوتیلی والدہ بینش بتول اور اپنے پانچ دیگر بچوں کے ہمراہ پاکستان منتقل ہوئے تھے۔

سارہ کے والد عرفان شریف نے پاکستان سے برطانیہ کال کرکے حکام کو اس کی موت کی اطلاع دی تھی۔

پولیس کے مطابق مفرور افراد کو حراست میں لینے کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب عرفان شریف کے والد اور سارہ کے دادا محمد شریف نے اپنے بیٹے پر زور دیا ہے کہ وہ خود کو حکام کے حوالے کریں اور برطانیہ جا کر اس کیس کا سامنا کریں۔

جہلم میں بچوں کو تحویل میں لینے کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس افسر نے میڈیا کو بتایا کہ ان بچوں کو فی الحال ڈی پی او آفس میں ہی رکھا گیا ہے جنہیں سیف کسٹڈی کے تحت ان کے دادا محمد شریف کے حوالے کر دیا جائے گا۔

برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سارہ کےد ادا محمد شریف کا کہنا تھا کہ بچے ان کے پاس ہی تھے۔ان سے کسی نے بھی بچوں کے بارے میں کوئی سوال نہیں کیا تھا۔ حکام ہمیشہ ان کے بیٹوں عرفان، فیصل اور بہو بینش کے بارے میں سوالات کرتے رہے ہیں۔

برطانیہ میں دس سالہ سارہ شریف کی موت ایک معمہ؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:18 0:00

واضح رہے کہ جہلم کے رہائشی عرفان شریف نے 2009 میں برطانیہ میں پولینڈ سے تعلق رکھنے والی اوگلا نامی خاتون سے شادی کی تھی جن سے ان کے دو بچے تھے۔ دس سالہ سارہ بھی انہیں میں سے تھیں۔

عرفان شریف نے 2017 میں اوگلا سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور طلاق کے بعد عدالتی کارروائی کی صورت میں دونوں بچوں کی کسٹڈی بھی عرفان شریف کے پاس آ گئی تھی۔

بعد ازاں 41 سالہ عرفان شریف اپنی دوسری بیوی 29 سالہ بینش بتول کے ہمراہ برطانیہ میں سرے کے علاقے میں رہائش پذیر ہوئے جہاں سے 10 اگست کو 10 سالہ سارہ کی لاش ملی۔

برطانوی میڈیا کے مطابق لاش ملنے سے ایک دن قبل عرفان شریف اپنی بیوی، بھائی اور پانچ بچوں کے ہمراہ پاکستان منتقل ہوئے تھے۔ ان افراد نے نو اگست کو ہنگامی بنیادوں پر جہاز کے ٹکٹ حاصل کیے تھے۔

بعد ازاں پاکستان سے ہی عرفان شریف نے برطانیہ ایمرجنسی ٹیلی فون ہیلپ لائن پر کال کرکے سارہ کی موت کی اطلاع دی تھی۔

فورم

XS
SM
MD
LG