روس میں ایک نئے قانون پر عمل درآمد کا آغاز ہوگیا ہے، جِس کے تحت ایسے بلاگرز کو حکومتی رجسٹریشن حاصل کرنی ہوگی، جِن کی تحاریر کو روزانہ پڑھنے والوں (’وزیٹرز‘) کی تعداد 3000سے زیادہ ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ بات ویب پر مواد شائع کرنے والے آزاد خیال ادیبوں پر نامناسب دباؤ کا باعث بنے گی۔
جمعے سےنافذالعمل ہونے والےاِس قانون کی رو سے بلاگرز کو ابلاغ عامہ کی تنظیموں کے طور پر رجسٹر کرانا ہوگا؛ اور یوں، وہ نئے ضوابط کےتحت کام کرنے لگیں گے، جِن کی رو سے جھوٹی اطلاعات شائع کرنے، نفرت آمیز گفتگو اور اخلاق سےگری بات کہنے پر پابندی عائد ہے۔
اب بلاگرز کے لیے لازم ہوگا کہ وہ سرکاری ابلاغ پر نگرانی رکھنے والے ادارے، ’روزکومنازر‘ کے پاس اپنے ذاتی کوائف درج کرائیں۔ وہ شائع ہونے والےاپنے بلاگز کو پڑھنے والوں کی رائے کے مندرجات کےبھی ذمہ دار ہوں گے۔
کوئی ذاتی بلاگر جو اِن ضابطوں کی پاسداری نہیں کرتا، اُس پر 1400 ڈالر کا جرمانہ عائد ہوگا اور روسی علاقے میں اُن کی تحریر کو بلاک کیا جا سکے گا۔
اِن احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے والی تنظیم پر 14000ڈالر جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔
اخبار ’اِزویسشیا‘ نے جمعے کے دِن خبر دی ہے کہ ’روزکومنازر‘ نے پہلے ہی سات بلاگرز کی فہرست ترتیب دی ہے، جنھیں اپنے بلاگ کو ابلاغ عامہ کے طور پر درج کرانا ہوگا۔
اِس فہرست میں ایک ناول نویس، بورس اَکونن؛ ایک انقلابی مصنف ایڈورڈ لِمونوف؛ ایک مزاحیہ اداکار میخائیل گلوستیان، اور ایک فوٹوگرافر سرگئی ڈولیا شامل ہیں۔