شام میں روس کی حمایت یافتہ فورسز کی حلب پر جارحانہ کارروائیوں اور عارضی جنگی بندی معاہدے کی ناکامی کے مضمرات نہ صرف شام بلکہ روس اور امریکہ کے تعلقات پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں۔
روس کی پارلیمان امریکہ کے ساتھ اس معاہدے کو معطل کر رہی ہے جو جوہری ہتھیار بنانے کے حامل پلوٹونیم مواد کو جوہری توانائی کے پلانٹ میں استعمال ہونے والے مواد میں تبدیل کرنے سے متعلق ہے۔
اگر اس معاہدے پر عمل درآمد ہوتا تو اس سے 17 ہزار جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کافی جوہری مواد کو پرامن توانائی کے استعمال میں لانے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔
روس نے یورینیم کی ریسرچ سے متعلق امریکہ کے محکمہ توانائی کے ساتھ اس معاہدے کو ختم کر دیا ہے جس کے تحت روس کے انتہائی افژودگی والے ان چھ جوہری ری ایکٹروں کو کم خطرناک افژودگی والے یورینیم میں تبدیل کرنے سے متعلق ایک مطالعاتی جائزے کو عمل میں لانا تھا۔
کریملن کا کہنا ہے کہ وہ ان معاہدوں کو دوبارہ بحال کرنے پر تیار ہے اگر مغرب، یوکرین کے معاملے سے متعلق اس پر عائد پابندیوں کو اٹھا لیتا ہے اور ان کی تلافی کرتا ہے۔
اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ نیٹو یورپ میں اپنی فوجی موجودگی کو 2000 کی سطح پر لے آئے اور امریکی کانگرس میگنٹسکی ایکٹ کو منسوخ کر دے۔
میگنٹسکی ایکٹ 2012ء میں منظور کیا گیا تھا جس کے تحت ان روسی عہدیداروں پر ویزے کی پابندی اور ان کے اثاثے منجمد کرنے کا کہا گیا جن کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے ہیں۔
برطانوی تھنک ٹینک چیٹہم ہاؤس سے منسلک کیر جائلز نے وائس آف امریکہ کو بتایا اس بات کا کو ئی امکان نظر نہیں آتا کہ امریکہ روس کے ان مطالبات کو مانے گا۔
"یہ اس بات کا مظہر ہے کہ روس ایک بار پھر یہ محسوس کرتا ہے کہ وہ ایسے مطالبات سامنے رکھ سکتا ہے جو ممکنات سے باہر ہیں اور امریکہ کے لیے یہ کسی طور بھی حقیقت پسندانہ نہیں ہیں۔"
جوہری مواد کو تبدیل کرنے سے متعلق معاہدوں کو منسوخ کرنا بظاہر روس کا شام میں اس کی کارروائیوں کی وجہ سے مغرب کے ساتھ بگڑتے تعلقات کا ردعمل ہے۔ تاہم اگر امریکہ اور روس میں کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے تو ان کے کئی دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
کارنیگی ماسکو سینٹر کے ڈائریکٹر دیمتری ترنین نے کہا کہ "مجھے خدشہ ہے کہ اس صورت حال کی وجہ سے روس کی قیادت امریکہ اور روس کے مابین دیگر سمجھوتوں کو منسوخ کرنے کا اقدام اٹھا سکتی ہے جن کا تعلق آئی این ایف ( انٹرمیڈیٹ نیوکلئیر فورسز) جیسے آرمز کنٹرول سمجھوتے سے ہے۔"
شام میں روسی فورسز نے امریکی قیادت والے اتحاد کو متنبہ کیا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کو نشانہ بناتے وقت دور رہیں اور کہا کہ وہ اس جنگی طیارے کو نشانہ بنائیں گے جسے یہ اپنے لیے خطرہ تصور کریں گے۔
بعض مبصرین نے اس خدشہ کا اظہار کیا کہ ایسا کوئی واقعہ اگر پیش آتا ہے تو صورت حال اور کشیدہ ہو جائے گی۔
دوسری طرف امریکہ اور فرانس نے کہا کہ شام میں روس کی کارروائیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتی ہیں اور اس معاملے کو جرائم کی بین الاقوامی عدالت' آئی سی سی' میں لے جانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔
تاہم دیمتری ترینن نے کہا کہ جنگی جرائم کے الزامات کے تحت روس کو آئی سی سی میں لے جانے سے روس اور مغرب کے درمیان خلیج مزید گہری ہو جائے گی۔