نیٹو اور روس کے نمائندوں نے جمعے کے دِن پہلی بار سلسلہٴ جنبانی کا آغاز کیا، جو دونوں فریق کے مابین اُس وقت ٹوٹے جب روس نے یوکرین کے خلاف جارحیت کی۔
روسی وزارتِ دفاع کے مطابق، نیٹو فوجی کمیٹی کے سربراہ، پیٹر پاویل نے روسی چیف آف اسٹاف، ویلری جراسیموف کو ٹیلی فون کیا، تاکہ ’’موجودہ سلامتی کے معاملات‘‘ اور آئندہ ’’واقعات‘‘ سرزد ہونے سے بچنے کے لیے ممکنہ فوجی تعاون دوبارہ قائم کیا جا سکے۔
وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’جب سے نیٹو کی کونسل نے روس کے ساتھ تعلقات کو منجمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، یہ پہلا اعلیٰ سطحی فوجی رابطہ ہے‘‘۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جیراسموف نے شکایت کی کہ ’’اتحاد نے روسی سرحد کے قریب اپنی فوجی سرگرمیوں میں انتہائی اضافہ کر دیا ہے‘‘۔
نیٹو نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین رابطے کی بحالی، نیٹو اور روس، دونوں ہی کے ’’باہمی مفاد میں ہوگا‘‘۔
نیٹو نے کہا ہے کہ ’’دونوں جنرلوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یہ رابطہ جاری رہے گا‘‘، جب کہ اس کی تفصیل نہیں بتائی آیا کس موضوع پر بات کی گئی۔
یوکرین کے خلاف جارحیت کے بعد نیٹو نے روس کے ساتھ دفاعی رابطے بند کردیے تھے، حالانکہ دونوں طرف کے سفارت کار اب بھی بات چیت کرتے رہے ہیں۔