روس کی ’فیڈرل سکیورٹی سروس‘ (ایف ایس بی) نے کہا ہے کہ روسی تنظیموں، سرکاری اداروں اور دفاعی کانٹریکٹرز کے تقریباً 20 کمپیوٹر نیٹ ورکس ’مالویئر‘ سے متاثر ہوئے ہیں، جس کا انداز ’سائبر‘ جاسوسی پر مبنی بتایا جاتا ہے۔
’ایف ایس بی‘ نے ہفتے کو اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ وائرس اور جس طریقے سے نیٹ ورک متاثر ہوئے ہیں، پتا چلتا ہے کہ یہ اُسی طرح کے سافٹ ویئر خواص پر مشتمل ہے جو روس اور دنیا بھر میں چوٹی کے سائبر جاسوسی کے معاملات میں ہوا کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’تجزیے سے پتا چلا ہے کہ ’اسپائی ویئر‘ سے پبلک حکام اور انتظامی ادارے، سائنسی اور فوجی تنظیمیں، فوجی صنعتی کمپلیکس اور دیگر تنصیبات پر مبنی ملک کا اہم زیریں ڈھانچہ متاثر ہوا ہے‘‘۔
روس کے انٹیلی جنس ادارے نے یہ نہیں بتایا آیا اس حملے میں کون ملوث ہے، لیکن یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حالیہ دِنوں امریکی ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی (ڈی این سی) اور امریکی ایوانِ نمائندگان کے لے فنڈ اکٹھا کرنے والی ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدواروں کی کمیٹی پر سائبر حملوں کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔
امریکی سائبر سکیورٹی ماہرین اور ڈیموکریٹک پارٹی کے اہل کاروں نے کمپیوٹر ہیکنگ کا شبہ روس پر لگایا ہے کہ وہ امریکی صدارتی انتخاب میں ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کے حق میں اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔
روس نے اِس معاملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔