روس کی سیکیورٹی ایجنسی کا کہنا ہے کہ سابق صحافی ایوان سفرانوف نے مغرب کے ہاتھوں ملک کے اہم راز فروخت کیے۔
ایوان سفرانوف ایک سابق صحافی ہیں اور ان دنوں روس کی خلائی ایجنسی میں ملازم تھے۔ انہیں غداری کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر ملک سے بغاوت کا الزام عائد کیا گیا ہے، الزام کے مطابق انہوں نے مغرب کو خفیہ معلومات فراہم کیں۔
تیس سالہ ایوان سفرانوف عسکری تجزیہ کار اور نامہ نگار تھے، یہ قومی اخبار کومرسینٹ اور ویڈو موسٹی کے لیے کام کرتے تھے۔
روس کی وفاقی سیکورٹی سروس ایف ایس بی نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں بدھ کی صبح کو گھر سے نکلتے ہوئے گرفتار کیا جا رہا ہے۔
منگل کو ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ایوان سفرانوف نے نیٹو کے ایک ملک کی انٹیلی جینس سروس کے اہل کار کو ملک کے خفیہ راز اور روسی فیڈریشن کی دفاعی اور سیکورٹی سے متعلق معلومات اور کثیرالملکی تیکنیکی تعاون کے بارے میں اطلاعات فراہم کیں۔
سفرانوف نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ انہیں ان کے صحافتی کاموں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ان کو جب بند عدالت کے کمرے کی طرف لے جایا جا رہا تھا تو انہوں نے بلند آواز سے کہا کہ میں نے کوئی جرم نہیں کیا۔
عدالت کے جج نے اگلی سماعت کے لیے چھ ستمبر کی تاریخ دی ہے اور حکم دیا ہے کہ اس وقت تک مزید تفتیش کے لیے یہ قید میں رہیں گے۔
سابق صحافی ایوان سفرانوف کی گرفتاری کے خلاف ماسکو میں وفاقی سیکورٹی یعنی ایف ایس بی کے صدر دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، اس موقعے پر کچھ لوگوں کو مختصر عرصے کے لیے گرفتار کر کے چھوڑ دیا گیا۔ ایف ایس بی کے نمائندوں نے اس مختصر گرفتاری کا جواز یہ پیش کیا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے مجمع لگانا منع ہے۔
احتجاج کرنے والوں نے حال ہی میں گرفتار کیے جانے سوالے صحافیوں کے حق میں نعرے لگائے۔
حال ہی میں روس کی حکومت نے صحافیوں کے خلاف متعدد کارروائیاں کی ہیں، جس سے خوف کا ماحول پیدا ہوا ہے۔
ایوان سفرانوف کے حامی ایک عوامی مہم چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان میں سے چند کا خیال ہے کہ بغاوت کے الزام کو ثابت کرنا ناممکن ہوگا۔ اگر جرم ثابت ہوگیا تو روسی قانون کے مطابق ایوان سفرانوف کو بیس سال قید تک کی سزا ہو سکتی ہے۔
ایوان سفرانوف نے عسکری تجزیہ کاری کی مہارت اور استعداد اپنے والد ایوان سفرانوف سینیئر سے حاصل کی تھی۔ وہ خود بھی ایک صحافی تھے۔ سن دو ہزار سات میں ایک پانچ منزلہ عمارت سے گر کر وہ ہلاک ہو گئے تھے، ان کی موت کی وجہ ابھی تک متنازع ہے۔ حادثے سے قبل وہ شام اور ایران کے ہاتھ اسلحہ کی غیر قانونی فروخت کے بارے میں تفتیشی رپورٹ پر کام کر رہے تھے۔