رسائی کے لنکس

ایران کے روسی سیٹلائٹ سسٹم خریدنے پر امریکہ کو تشویش نہیں، اعلیٰ امریکی کمانڈر


امریکہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈرجنرل فرینک مک کینزی، فائل فوٹو
امریکہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈرجنرل فرینک مک کینزی، فائل فوٹو

ایران روس سے جو جدید سیٹلائٹ سسٹم خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے، وہ علاقے میں امریکہ کی سیکیورٹی کے لیے کسی خطرے کا باعث نہیں ہے۔ یہ بات مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی کارروائیوں کی نگرانی کرنے والے امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل فرینک میک کنزی نے بتائی ہے۔

وائس آف امریکہ کی نمائندہ کارلا بیب کی رپورٹ کے مطابق، جنرل میک کنزی نے بتایا ہے کہ روسی کانوپس وی سیٹلائٹ سسٹم اپنے ٹارگٹ کو بخوبی نہیں دیکھ سکتے۔ اس لیے کوئی ان سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔

جنرل میک کنزی کے مطابق اس سیٹلائٹ کے ذریعے وہ ایک سکول بس جتنی بڑی چیز شاید دیکھ سکیں گے۔ اور اس لیے امریکہ کے لیے کسی خصوصی تشویش کی بات نہیں۔

اس ماہ کے اوائل میں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو امریکی اور مشرق وسطیٰ کے حکام نے بتایا تھا کہ ایرانی فوجی حکام 2018 سے اس سیٹلائٹ کو خریدنے کے لیے روس کے کئی دورے کر چکے ہیں۔

روس یہ سیٹلائیٹ سسٹم شہری استعمال کے لیے فروخت کر رہا ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ ایران کے فوجی حکام اسے خریدنے میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں اور اسلامی پاسداران انقلاب کے اعلیٰ عہدہ دار اس معاہدے کو آخری شکل دینے کے لیے متعدد بار روس کو دورہ کرتے رہے ہیں۔

ایران کے تیار کردہ ڈرون۔۔ فائل فوٹو
ایران کے تیار کردہ ڈرون۔۔ فائل فوٹو

جنرل میک کنزی نے کہا کہ کانوپس۔وی کا ہائی ریزولیشن کیمرہ جن چیزوں کو دیکھ سکتا ہے، ان سے بہتر کارکردگی بعض کمرشل کیمروں کی ہے۔

دوسری طرف ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا چھوٹے مسلح ڈرونز کے ذریعے عراق میں امریکی اور نیٹو فورسز پر حملے کر رہی ہے۔

جنرل میک کنزی کا کہنا ہے کہ ہم پر پچھلے ماہ کم و بیش تین حملے کیے گئے۔ انہوں نے اور دیگر فوجی حکام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایران اب روایتی حملوں کی بجائے ڈرون حملے کر رہا ہے، جس میں جانی نقصان کا احتمال نہیں ہے۔ یہ حملے اس سطح کے نہیں ہیں، جن کے جواب میں امریکہ کوئی کارروائی کرے۔

تاہم مک کنزی نے انتباہ کیا کہ ایران ایک خطرناک راستے پر گامزن ہے اور ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ وہ اپنا ٓاصل اور بنیادی مقصد حاصل نہیں کر سکے اور اب وہ اسی لیے ایسا کر رہے ہیں۔ ان کا سیاسی مقصد ہمیں عراق چھوڑنے پر مجبورکرنا تھا۔

امریکی فوج تازہ ترین حملوں کا فرانزک تجزیہ کر رہی ہے تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ امریکی فورسز پر ڈرون حملے کہاں سے کیے گئے۔

XS
SM
MD
LG