سابق امریکی باسکٹ بال اسٹار ڈینس روڈمین نے شمالی کوریا میں قید امریکی شہری سے متعلق اپنے ’’غیرمنطقی اور نازیبا‘‘ بیان پر معافی مانگی ہے۔
جمعرات کو ایک بیان میں روڈمین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اس ردعمل کی ’’پوری ذمہ داری‘‘ لیتے ہیں جس سے ان کے بقول ’’بہت سے لوگوں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ دن بھر کافی ذہنی دباؤ کا شکار تھے اور سی این این سے براہ راست انٹرویو سے قبل وہ شراب پیتے رہے۔
منگل کو دیے گئے انٹرویو میں 52 سالہ روڈمین نے اس طرح کا تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ امریکی شہری کینیتھ بئی شمالی کوریا کی طرف سے دی گئی 15 سال قید بامشقت کی سزا کے حقدار تھے۔
سگار پیتے ہوئے انھوں نے سی این این کے میزبان سے پوچھا کہ ’’آپ کو سمجھ ہے کہ اس (کینیتھ بئی) نے اس ملک میں کیا کیا۔‘‘
روڈمین کے اس بیان پر بئی کے خاندان سمیت بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
کینیتھ بئی کی والدہ ماؤگھی بئی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ انھیں روڈ مین کے بیان سے ’’مایوسی‘‘ ہوئی اور ان کے بقول انھیں کینیتھ کی رہائی کے لیے مزید کوششیں کرنی چاہیئں۔
’’مجھے امید تھی کہ وہ شمالی کوریا کے لیڈر (کم جونگ اُن) سے ملاقات میں ان کے بیٹے کا ذکر کریں گے۔ کیونکہ روڈ مین خود کہہ چکے ہیں کہ وہ کم کے قریبی دوست ہیں۔ مجھے ان کے بیان سے بہت مایوسی ہوئی اور میں یہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ وہ ایک امریکی شہری ہوتے ہوئے ایسی بات کہہ سکتے ہیں۔‘‘
گو کہ روڈمین شمالی کوریا کے رہنما سے بذریعہ ٹوئٹر بئی کی رہائی کے لیے کہہ چکے ہیں لیکن سابق امریکی باسکٹ بال اسٹار یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ شمالی کوریا میں اپنے گزارے گئے اپنے وقت میں سیاست کو درمیان میں نہیں لائیں گے۔
روڈمین امریکہ کی نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن کے سابق کھلاڑیوں کے ہمراہ شمالی کوریا گئے اور وہاں بدھ کو انھوں نے مسٹر کم کی سالگرہ کے موقع پر باسکٹ بال بھی کھیلا۔ اس موقع پر شمالی کوریا کے رہنما خود بھی موجود تھے۔
جمعرات کو ایک بیان میں روڈمین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اس ردعمل کی ’’پوری ذمہ داری‘‘ لیتے ہیں جس سے ان کے بقول ’’بہت سے لوگوں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ دن بھر کافی ذہنی دباؤ کا شکار تھے اور سی این این سے براہ راست انٹرویو سے قبل وہ شراب پیتے رہے۔
منگل کو دیے گئے انٹرویو میں 52 سالہ روڈمین نے اس طرح کا تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ امریکی شہری کینیتھ بئی شمالی کوریا کی طرف سے دی گئی 15 سال قید بامشقت کی سزا کے حقدار تھے۔
سگار پیتے ہوئے انھوں نے سی این این کے میزبان سے پوچھا کہ ’’آپ کو سمجھ ہے کہ اس (کینیتھ بئی) نے اس ملک میں کیا کیا۔‘‘
روڈمین کے اس بیان پر بئی کے خاندان سمیت بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
کینیتھ بئی کی والدہ ماؤگھی بئی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ انھیں روڈ مین کے بیان سے ’’مایوسی‘‘ ہوئی اور ان کے بقول انھیں کینیتھ کی رہائی کے لیے مزید کوششیں کرنی چاہیئں۔
’’مجھے امید تھی کہ وہ شمالی کوریا کے لیڈر (کم جونگ اُن) سے ملاقات میں ان کے بیٹے کا ذکر کریں گے۔ کیونکہ روڈ مین خود کہہ چکے ہیں کہ وہ کم کے قریبی دوست ہیں۔ مجھے ان کے بیان سے بہت مایوسی ہوئی اور میں یہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ وہ ایک امریکی شہری ہوتے ہوئے ایسی بات کہہ سکتے ہیں۔‘‘
گو کہ روڈمین شمالی کوریا کے رہنما سے بذریعہ ٹوئٹر بئی کی رہائی کے لیے کہہ چکے ہیں لیکن سابق امریکی باسکٹ بال اسٹار یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ شمالی کوریا میں اپنے گزارے گئے اپنے وقت میں سیاست کو درمیان میں نہیں لائیں گے۔
روڈمین امریکہ کی نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن کے سابق کھلاڑیوں کے ہمراہ شمالی کوریا گئے اور وہاں بدھ کو انھوں نے مسٹر کم کی سالگرہ کے موقع پر باسکٹ بال بھی کھیلا۔ اس موقع پر شمالی کوریا کے رہنما خود بھی موجود تھے۔