رسائی کے لنکس

پاکستان میں غیر ملکیوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے: رپورٹ


  • پاکستان میں غیر ملکیوں کو نشانہ بنانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے: رپورٹ
  • عسکریت پسندوں نے صوبہ سندھ میں سی پیک پر کام کرنے والے چینی شہریوں پر تین حملے کیے۔
  • سی پیک اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی اور ملکی شہریوں کے تحفظ اور سلامتی کے پروٹوکول اور ایس او پیز پر نظرِ ثانی کی گئی ہے: رپورٹ
  • رواں سال جنوری سے اب تک دہشت گردی کے واقعات میں 118 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

اسلام آباد -- پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ جنوری 2023 سے اب تک ملک بھر میں دو ہزار دہشت گرد حملوں میں 1200 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2020 سے اب تک غیر ملکیوں خصوصاً چینی شہریوں پر آٹھ حملے ہوئے ہیں۔ ملک میں انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے وزاتِ داخلہ نے انسدادِ پرتشدد انتہا پسندی کی قومی پالیسی سے متعلق مسودہ منظوری کے لیے کابینہ کو بھجوا دیا ہے۔

وزارتِ داخلہ کی جانب سے حال ہی میں قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکیوں پر ہونے والے حملوں میں سے سات حملوں میں چینی شہریوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔

تحریری جواب میں بتایا گیا کہ 2020 سے اب تک غیر ملکیوں پر ہونے والے دہشت گردوں کے حملوں میں سب سے زیادہ چینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ لیکن ان حملوں میں ہلاک ہونے والے غیر ملکیوں کی تعداد نہیں بتائی گئی۔

وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں دو سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 24 افراد ہلاک اور 38 زخمی ہوئے جب کہ صوبہ سندھ میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے میں جاپانی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔

عسکریت پسندوں نے صوبہ سندھ میں سی پیک پر کام کرنے والے چینی شہریوں پر تین حملے کیے جس میں پانچ افراد ہلاک اور سات زخمی ہوئے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں چینی شہریوں پر دو، دو حملے ہوئے ہیں۔

انتہا پسندی سے نمٹنے کا بل منظوری کا منتظر

پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے اپنے تحریری جواب میں قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ سی پیک اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی اور ملکی شہریوں کے تحفظ اور سلامتی کے پروٹوکول اور ایس او پیز پر نظرِ ثانی کی گئی ہے۔

دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لیے انسداد پرتشدد انتہا پسندی کی قومی پالیسی 2024 کا مسودہ تیار ہو چکا ہے اور اس کی کابینہ سے منظوری کا انتظار ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتِ حال مسلسل خراب ہو رہی ہے اور دہشت گرد حملوں بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیکیورٹی تھریٹ میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ 2023 سے اب تک مجموعی طور پر 2075 دہشت گردی کے حملے ہوئے جن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل کاروں سمیت کم از کم 1215 افراد ہلاک اور 2593 افراد زخمی ہوئے جب کہ رواں سال جنوری سے اب تک 500 سے زیادہ عسکریت پسندوں کے حملوں میں 285 افراد ہلاک ہوئے۔

دہشت گردوں کے حملوں میں سب سے زیادہ خیبر پختونخوا متاثر ہوا ہے جہاں 2023 میں 400 سے زائد سیکیورٹی اہلکار مختلف حملوں میں مارے گئے۔

چین کے منصوبوں پر حملے: کیا سرمایہ کاری خطرے میں ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:30 0:00

رواں سال جنوری سے اب تک دہشت گردی کے واقعات میں 118 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

پاکستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ افغانستان میں افغان طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات بڑھے ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ شدت پسند افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہیں جب کہ افغان طالبان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کالعدم شدت پسند تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان سے خود نمٹنا ہو گا۔

فورم

XS
SM
MD
LG