رسائی کے لنکس

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے منتخب کردہ پاکستانی اسکواڈ پر سوال کیوں اٹھائے جا رہے ہیں؟


پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے اعلان کردہ اسکواڈ پر شائقینِ کرکٹ تنقید کر رہے ہیں جب کہ بعض کا خیال ہے کہ سلیکٹرز کو ٹیم کے مڈل آرڈر پر توجہ دینا چاہیے تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لیے 15 رکنی جس اسکواڈ کا اعلان کیا ہے اس میں ایک، دو تبدیلیوں کے علاوہ ایشیا کپ کھیلنے والی ٹیم کو ہی برقرار رکھا گیا ہے۔

لیکن جمعرات کی شام جب چیف سلیکٹر محمد وسیم نے قومی کرکٹ ٹیم کا اعلان کیا، تو سوشل میڈیا پر تو جیسے طوفان کھڑا ہو گیا۔

سابق فاسٹ بالر محمد عامر تو جیسے غصے سے بھرے بیٹھے تھے۔ اپنی ٹویٹ میں اُنہوں نے چیف سلیکٹر کو آڑے ہاتھوں لیا اور لکھا کہ 'چیف سلیکٹر کی چیپ سلیکشن۔"

ٹیم میں شامل ہونے کے خواہش مند کرکٹرز کی آرا اپنی جگہ تاہم سابق کپتان وسیم اکرم کہتے ہیں کہ اُنہیں ٹیم کے اعلان پر زیادہ حیرانگی نہیں ہوئی۔

نجی نیوز چینل 'اے آر وائی' سے بات کرتے ہوئے وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ سے پہلے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں نہیں کی جا سکتیں۔ نئے کھلاڑی کے لیے اتنے بڑے پلیٹ فارم پر آ کر دباؤ میں پرفارم کرنا مشکل ہوتا ہے۔ لہذٰا جو کھلاڑی ٹیم میں ہیں، اُنہیں اپنی کارکردگی بہتر بنانا ہو گی۔

سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے ٹیم سلیکشن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح کی ٹیم سلیکٹ کی گئی ہے، اس سے اُنہیں خدشہ ہے کہ کہیں پاکستان پہلے راؤنڈ سے ہی باہر نہ ہو جائے۔

اپنے یو ٹیوب چینل پر تبصرہ کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہا کہ اس سے بہتر کھلاڑیوں کو منتخب کیا جا سکتا تھا، کیوں کہ اس بیٹنگ لائن اپ میں کوئی ڈیپتھ نہیں ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کا پہلا ہی میچ بھارت کے ساتھ ہے جب کہ پاکستان کے گروپ میں دیگر مضبوط ٹیمیں بھی ہیں، لہذٰا اُنہیں کوئی زیادہ توقع نہیں ہے۔

سابق ٹیسٹ کرکٹ عاقب جاوید کہتے ہیں کہ پاکستانی بیٹنگ لائن اپ کا یہ مسئلہ ہے کہ یہ 150 اور 160 رنز کی سوچ سے باہر نہیں نکلتے۔

جمعے کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ فخر زمان کو نمبر تین پر کھلا کر اُن سے لمبی اننگز کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ تاہم فخر کی جگہ شان مسعود کو شامل کیا گیا، لہذٰا توقع کرنی چاہیے کہ ان فارم شان مسعود ورلڈ کپ میں اچھا پرفارم کریں گے۔

عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مڈل آرڈر میں ہی زیادہ مسئلے ہیں، حیدر علی کو بھی نجانے کس بنیاد پر منتخب کیا گیا جب کہ آپ کے پاس شعیب ملک اور سرفراز احمد جیسے کھلاڑی موجود ہیں۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر تنویر احمد بھی ٹیم کے انتخاب پر نالاں دکھائی دیتے ہیں، ایک ٹویٹ میں اُنہوں نے کہا کہ چیف سلیکٹر کے چہرے سے عیاں ہے کہ اُنہیں ٹیم دے دی گئی جس کا اُنہوں نے اعلان کر دیا۔

سوشل میڈیا صارفین بھی ٹیم کے انتخاب پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔

ایک صارف سرتاج احمد لکھتے ہیں کہ خوشدل، آصف، افتحار اور عثمان قادر کی جگہ شرجیل خان، شعیب ملک اور شاہنواز داہانی کو شامل کیا جانا چاہیے تھا۔

عبداللہ ارشد نامی صارف بھی ٹیم سلیکشن پر نالاں دکھائی دیتے ہیں۔ اپنی ٹویٹ میں اُن کا کہنا تھا کہ عمر اکمل، شعیب ملک اور محمد عامر ٹیم کا حصہ ہو سکتے تھے۔

جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران چیف سلیکٹر نے منتخب کردہ ٹیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہی ٹیم گزشتہ ایک برس سے پاکستان کو میچ جتوا رہی ہے۔ اسی ٹیم نے ایک سال میں دو دفعہ بھارت کو شکست دی اور ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچی۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم نے گزشتہ 13 ٹی ٹوئنٹی میچز میں سے نو میں کامیابی حاصل کی اور اس دوران بڑی ٹیموں کو بھی شکست دی، لہذٰا کچھ بری پرفارمنس کی بنا پر کسی کو ٹیم سے نکالنا مناسب نہیں ہے۔

محمد وسیم نے اوپنر جوڑی بابر اعظم اور محمد رضوان کے بیٹنگ آرڈر میں تبدیلیوں کے امکان کو بھی رد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کھلاڑی اپنا اسٹرائیک ریٹ بہتر کریں گے۔ وہ دونوں دنیا کے بہترین اوپنر بلے باز ہیں۔

XS
SM
MD
LG