کوہ ہمالیہ کے دامن میں واقع دنیا کی عظیم چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنا ہر دور کے کوہ پیماؤں کے لیے مشکل ترین چیلنج رہا ہے لیکن برطانیہ سے تعلق رکھنے والے تین نو عمر کوہ پیما بھائیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ کوہ پیمائی جیسے خطرناک شوق کے لیے عمر کی نہیں بلکہ ارادے کی ضرورت ہوتی ہے۔
لندن کے رہائشی تین نو عمر بھائی جیمز، ٹوبن اور ایڈین او ڈینیل جو ابھی نوجوان نہیں ہیں۔ انھوں نے ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھائی کی ہے اور سطح سمندر سے 8,850 میٹر بلندی پر کوہ ہمالیہ کی چوٹی کے بیس کیمپ تک پہنچنے کی مشکل ترین مہم کو کامیابی سے پورا کیا ہے۔
خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ چھ سالہ جیمز، آٹھ سالہ ٹوبن اور گیارہ سالہ ایڈین دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ تک پہنچنے کا دشوار کام کر دکھانے والے کم عمر ترین کوہ پیماؤں میں سے ہیں۔
لندن کے مقامی اخبار ایوننگ اسٹنڈرڈ کے مطابق انفرادی ریکارڈ کے ساتھ ساتھ یہ تین بھائی بیس کیمپ کی اونچائی سر کرنے والے دنیا کے کم عمر ترین کوہ پیما بھائی بن گئے ہیں۔
یہ تینوں بھائی اپنے والدین کے ہمراہ ماؤنٹ ایورسٹ کی چڑھائی پر واقع بیس کیمپ میں پہنچ گئے ہیں جبکہ بیس کیمپ سطح سمندر سے 5,364 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔
جب کہ سب سے چھوٹا بھائی جیمز پچھلے ماہ چھ سال کا ہوا ہے۔
خاندان کا کہنا ہے اگرچہ بھارت کے کم سن بہن بھائی نے ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس تک پہنچنے کا کارنامہ انجام دیا ہے لیکن اب تک کم سن بھائی ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ تک نہیں پہنچے تھے۔
مہم جو خاندان نیپال ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔
45 سالہ سافٹ وئیر انجنیئر جان او ڈینیل نے بتایا کہ ان کا خاندان ماؤنٹ ایورسٹ سے نزدیک 5,164 میٹر اونچائی پر واقع گواریک شیپ منجمد جھیل دیکھنے کے بعد واپسی کے راستے پر تھا کہ تمام راستے سیلاب کی وجہ سے بند ہو گئے اور وہ دو روز تک راستے میں پھنس کر رہ گئے اور اسی دوران انھوں نے ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ تک مہم جوئی کا ارادہ کیا۔
مسٹر جان نے کہا کہ انھیں اپنے بچوں پر فخر ہے جو انتہائی دشوار گزار راستوں اور چڑھائی کو سر کرتے ہوئے کامیابی کے ساتھ بیس کیمپ تک پہنچے۔