رسائی کے لنکس

شام میں ترک فورسز اور ایس ڈی ایف میں تصادم کا خطرہ


رقہ کے ایک حصے میں کرد عسکری گروپ وائی پی جی کے جنگجو گشت کررہے ہیں۔ 27 جون 2017
رقہ کے ایک حصے میں کرد عسکری گروپ وائی پی جی کے جنگجو گشت کررہے ہیں۔ 27 جون 2017

ذرائع کے مطابق ترکی نے حال ہی میں علاقے میں اپنی فوجی قوت میں اضافہ کر دیا ہے جس سے ایس ڈٰی ایف میں ان خدشات نے جنم لیا تھا کہ انقرہ ان علاقوں پر حملہ کرنے منصوبہ بندی کررہا ہے جو ان کے کنٹرول میں ہیں۔

شام کی حکومت مخالف سیرین ڈیموکریٹک فورسز یعنی ایس ڈی ایف جنہیں امریکی سرپرستی حاصل ہے، نے جمعرات کو ترک فوج کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے شمال مغربی شام میں ان کے علاقوں پر حملے کیے تو شدید لڑائی چھڑ سکتی ہے۔

ایس ڈی ایف کا کہنا ہے کہ اس کا نتیجہ رقہ میں داعش کے خلاف جنگ پر منفی طور پر نکل سکتا ہے۔

ایس ڈی ایف کے ایک سینیر عہدے دار نصر حاج منصور نے خبررساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ ایس ایف ڈی فورسز یہ طے کر چکی ہیں کہ اگر ترک فوج نے اپنی حدود سے باہر نکلنے کی کوشش کی، جس کا انہیں علم ہے تو ہم ان کے خلاف لڑائی کریں گے۔

حلب کے علاقے میں بدھ کے روز دونوں فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہو چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق ترکی نے حال ہی میں علاقے میں اپنی فوجی قوت میں اضافہ کر دیا ہے جس سے ایس ڈٰی ایف میں ان خدشات نے جنم لیا تھا کہ انقرہ ان علاقوں پر حملہ کرنے منصوبہ بندی کررہا ہے جو ان کے کنٹرول میں ہیں۔

ایس ڈی ایف کرد اور عرب عسکری گروپس کا ایک اتحاد ہے ۔ ترکی انہیں کردستان ورکرز پارٹی کی ایک شاخ کے طور پر دیکھتا ہے جو تین عشروں سے ترکی کے خلاف شورش کر رہی ہے۔

ترک فوج نے بدھ کے روز کہا تھا کہ انہوں سے جنوبی قصبے اعزاز کے کرد عسکری گروپ وائی پی جی کی فائرنگ کے جواب میں ان کی پوزیشنوں پر توپ خانے سے گولے داغے تھے۔

جمعرات کے روز ترکی کے نائب وزیر اعظم نعمان کورتولموش نے کہا تھا کہ ان کا ملک سرحد پار سے وائی پی جی کی کسی بھی گولہ باری پر خاموش نہیں رہے گا اور اس کا جواب دے گا۔

رقہ دریائے فرات کے جنوبی کنارے پر واقع ہے۔

داعش کے جنگجو اس شہر میں اپنی اہم پوزیشنوں کے تحفظ پر اپنی توجہ مرکوز کررہے ہیں جس سے یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ اسٹریٹیجک اہمیت کے کچھ مقامات پر شدید لڑائی ہو سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG