رسائی کے لنکس

نائین الیون کے ملزم رمزی بن الشیب پر سزائے موت کا مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا : فوجی ٹریبیونل


رمزی بن الشیب ، آئی آر سی آر، 24 اگست 2021
رمزی بن الشیب ، آئی آر سی آر، 24 اگست 2021

گوانتا نامو بے کیوبا میں امریکی فوجی ٹربیونل کے ایک جج نے نائین الیون کیس کے ایک ملزم رمزی بن الشیب کو ذہنی اور نفسیاتی طور پر نااہل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر سزائے موت کا مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا ۔

یمن سے تعلق رکھنے والے 51سالہ رمزی بن الشیب گوانتاناموبے امریکی جیل میں قید ان پانچ ملزمان میں سے ایک ہے، جن پر 11امریکی ستمبر 2001 کو القاعدہ کے امریکی شہروں پر حملوں سے متعلق مقدمہ چلایا جا رہا ہے ۔ ان تمام حملوں میں لگ بھگ تین ہزار افراد ہلاک اور چھ ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔

رمزی بن الشیب کے علاوہ نائین الیون کیس میں خالد شیخ محمد ، علی عبدالعزیز علی ، مصطفیٰ احمد الحوساوی، اور ولید بن آتاش شامل ہیں ۔

نائین الیون کیس کے ان ملزمان کے خلاف پری ٹرائل سماعت جمعہ کو شروع ہو رہی ہے ۔جس میں امریکی حکومت اور ملزمان کے درمیان پلی اگریمنٹ پر بات چیت جار ی ہے ۔

اس تصویر میں گوانتانومے بے کیوبا کے امریکی نیول بیس میں کیمپ جسٹس کے سامنے پرچم لہرا رہے ہیں۔ سن 2002 میں حراستی مرکز کھلنے کے بعد 2019 میں امریکی صدر کی اجازت سے پہلی بار اقوام متحدہ کے آزاد انوسٹی گیٹر نے یہاں کا دورہ کیا تھا۔
اس تصویر میں گوانتانومے بے کیوبا کے امریکی نیول بیس میں کیمپ جسٹس کے سامنے پرچم لہرا رہے ہیں۔ سن 2002 میں حراستی مرکز کھلنے کے بعد 2019 میں امریکی صدر کی اجازت سے پہلی بار اقوام متحدہ کے آزاد انوسٹی گیٹر نے یہاں کا دورہ کیا تھا۔

فوجی جج، کرنل میتھیو میک کال نے جمعرات کے روز رمزی بن الشیب کی ذہنی اور نفسیاتی صحت کے حوالے سے ایک خصوصی سماعت میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اسے سی آئی اے کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے ،لہذا قیدی مقدمے میں اپنا دفاع کرنے کے قابل نہیں اور نہ ہی کوئی درخواست داخل کر سکے گا۔

اگست 2023 میں، ایک فوجی میڈیکل بورڈ نے اسے ٹرائل کا سامنا کرنے کے لیے ذہنی طور پر نااہل پایا اور کہا تھا کہ اسے پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر ، ثانوی نفسیاتی بیماریاں اورdelusional disorder کی بیماری ہے ۔

نیویارک ٹائمز کی ایک خبر میں کہا گیا ہے کہ رمزی بن الشیب برسوں سے شکایت کرتا آ رہا ہے کہ غیر مرئی قوتوں کی طرف سے اسے اذیت دی جاتی ہے ،جس کی وجہ سے اس کا بستر اور جیل کی کوٹھڑی ہلتی ہے اور اسے لگتا ہے کہ جسمانی اعضاء پر ڈنک مارے جا رہے ہیں ،جس کے نتیجے میں وہ نیند سے محروم ہو رہا ہے۔

گوانتا نامو بے جیل میں اب کتنے قیدی ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:49 0:00

گوانتانامو کے قیدی کے دفاعی وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے مؤکل کو سی آئی اے نے تشدد کا نشانہ بنایا اور وہ تفتیش کے طویل طریقہ کار کے باعث ذہنی طور پر ابنارمل ہو چکے ہیں ۔ سی آئی کی جانب سے تفتیش کے طریقہ کار کو Enhanced interrogation Techniquesکہا جاتا تھا ۔جس میں نیند کی کمی، واٹر بورڈنگ اور مار پیٹ شامل تھی۔

دفاعی وکلاء کامزید کہنا ہے کہ رمزی بن الشیب کو نفسیاتی علاج کی ضرورت ہے اور اب وہ قید تنہائی کے تابع نہیں ہے۔

رمزی بن الشیب پر کیا الزامات ہیں؟

رمزی بن الشیب پر ہیمبرگ، جرمنی میں 11 ستمبر کے ہائی جیکرز کے سیل کو منظم کرنے، جرمنی سے فلائٹ اسکولوں پر تحقیق کرنے، مسافر طیارے کو ہائی جیک کرنے کی ٹریننگ دینے اور محمد عطا اور دیگر ہائی جیکروں کو رقم فراہم کرنے کے الزاما ت ہیں ۔

اس کے علاوہ وہ، جرمنی کے سیل اور افغانستان میں خالد شیخ محمد کے درمیان رابطے کے طور پر کام کر رہا تھا، اور القاعدہ کے رہنماؤں کو یہ پیغام دیتا تھا کہ عطا نے حملے کے لیے 11 ستمبر کی تاریخ کا انتخاب کیا تھا۔رمزی بن الشیب نے ہائی جیکنگ میں حصہ لینے کے لیے امریکہ کا ویزا حاصل کرنے کی بار بار کوشش کی لیکن ناکام رہا۔

رمزی بن الشیب کون ہے؟

رمزی بن الشیب کا تعلق یمن سے ہے ۔ 11 ستمبر 2002 کو کراچی ، پاکستان میں القاعدہ کے مشتبہ ٹھکانوں پر سیکیورٹی سروسز کے چھاپوں کے ایک سلسلے میں رمزی کو دیگر افراد کے ساتھ حراست میں لیا گیا تھا۔

جس کے بعد انہیں امریکی حکام کے حوالے کر دیا گیا ۔ چار سال تک وہ دنیا کے متعدد ممالک میں سی آئی اے کی خفیہ حراست میں رہے، اور ستمبر 2006 میں گوانتانامو بے منتقل کیا گیا تھا ۔

رمزی بن الشیب کو گوانتاناموبے کا ایک ہائی ویلیو قیدی قرار دیا گیا ۔ اور وہ اب بھی وہاں قید ہیں۔

نائین الیون کیس

نائین الیون کے ماسٹر مائنڈ سمجھے جانے والے پاکستانی خالد شیخ محمد اور چار دیگر مشتبہ دہشت گردوں کو 2002 اور 2003 میں مختلف اوقات اور مقامات سے حراست میں لیا گیا اور 2006 میں گوانتانامو بے کیوبا میں امریکی قید خانے لایا گیا تاکہ ان پر کیس چلایا جا سکے ۔

ان پانچوں پر سازش،دہشت گردی ، قتل اور دہشت گردی میں مدد فراہم کرنے کے الزامات ہیں۔وکلا مطالبہ کر رہے ہیں پانچوں افراد کو بہتر صحت اور علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں اور آگے چل کر قید تنہائی سے بچایا جائے۔

نائین الیون حملوں کو 22 سال ہو چکے ہیں ، لیکن حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں گوانتانامو بے ، کیوبا کی امریکی جیل میں قید پانچوں افراد کے خلاف کیس اب بھی التوا کا شکار ہے ۔گزشتہ سال سے ملزمان کے ساتھ پلی اگریمنٹ کی تجویز زیر غور ہے ۔

کیا نائن الیون حملوں کے ملزمان سزائے موت سے بچ سکتے ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:00 0:00

6 ستمبر کو، وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ صدر جو بائیڈن نے نائین الیون کیس کو حل کرنے کے لیے وکلاء کی جانب سے پیش کردہ مطالبات کو منظور یا مسترد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

سن 2008 سےگوانتانامو بے کیوبا کی فوجی عدالت میں نائین الیون کے ملزمان کے خلاف پری ٹرائل کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے ۔

زیادہ تر سماعتیں قانونی وجوہات اور قیدیوں کی جانب سے تشدد اور بدسلوکی کے دعوؤں میں الجھی ہوئی ہیں ۔کئی بار وکلا اور ججز تبدیل ہو چکے ہیں۔ لیکن ابھی تک باقاعدہ مقدمے کا آغاز نہیں ہو سکا ہے ، اور نہ ہی کوئی تاریخ مقرر کی گئی ہے ۔

11 ستمبر 2001 کا دہشت گرد حملہ

11 ستمبر 2001 کوامریکہ میں القاعدہ کے دہشت گردوں نے چار مسافر طیاروں کو ہائی جیک کیا ۔ ان میں سے دو نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹرسے ٹکرائے ،اور ایک دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے قریب پینٹاگان کی عمارت سےٹکرایا ۔ چوتھا طیارہ واشنگٹن ڈی سی کی طرف گامزن تھا لیکن جہاز کے عملے اور مسافروں کے کاک پٹ پر دھاوا بولنے کی کوشش کی وجہ سے یہ جہاز پنسلوانیا میں گر کر تباہ ہو گیا۔

اس خبر کا مواد پینٹا گان ملٹری کمیشن ،اے ایف پی ، اے پی اور نیویارک ٹائمز سے لیا گیا ہے ۔

فورم

XS
SM
MD
LG