بھارت کے سابق وزیرِ اعظم راجیو گاندھی کے قتل کی مجرمہ نے جیل میں مبینہ خود کشی کی کوشش کی ہے۔
کانگریس سے تعلق رکھنے راجیو گاندھی کے قتل کیس میں عمر قید کاٹنے والی مجرمہ نالینی سری ہارن ریاست تمل ناڈو کی ویلور جیل میں گزشتہ 29 برسوں سے قید ہیں۔
بھارتی نشریاتی ادارے 'انڈیا ٹوڈے' کے مطابق نالینی کی وکیل پوگا لینتھی نے بتایا ہے کہ نالینی کا جیل میں عمر قید کی سزا کاٹنے والی ایک اور خاتون سے جھگڑا ہو گیا تھا۔ معاملہ جیلر تک پہنچا جس کے بعد نالینی نے پیر کی شب مبینہ طور پر خود کشی کی کوشش کی۔
پوگا لینتھی کے بقول گزشتہ 29 برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ نالینی نے یہ انتہائی قدم اٹھانے کی کوشش کی ہے۔ لہذا اس معاملے کی اصل وجوہات کا پتا لگایا جانا چاہیے۔
وکیل کے بقول نالینی کے خاوند بھی راجیو گاندھی کے قتل کے جرم میں عمر قید کاٹ رہے ہیں۔ نالینی کے شوہر نے درخواست کی ہے کہ سیکیورٹی خدشات کی بنا پر ان کی اہلیہ کو کسی اور جیل میں منتقل کیا جائے۔
سابق بھارتی وزیرِ اعظم راجیو گاندھی کو 21 مئی 1991 کو انتخابی مہم کے دوران تمل ناڈو کے ایک قصبے میں خود کش دھماکے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
نالینی اور ان کے خاوند سمیت سات افراد کو جرم ثابت ہونے پر بھارت کی ایک عدالت نے سزائے موت سنائی تھی جسے بعد ازاں عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
دوسری طرف 'ٹائمز آف انڈیا' کے مطابق پولیس اور جیل حکام نے نالینی کے وکیل پوگا لینتھی کے دعوے کو مسترد کردیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ نالینی نے صرف خود کشی کی دھمکی دی تھی اور ان کی صحت بہتر ہے۔
جیل حکام کے مطابق نالینی ایک خاتون قیدی کو ہراساں کر رہی تھیں جسے وہ اپنی خدمت گار کے طور پر استعمال کرتی تھیں۔
حکام کے مطابق مذکورہ خاتون کی طرف سے جیل حکام کو شکایت درج کرائی گئی تھی جس کی تفتیش جاری ہے۔ لیکن نالینی نے تفتیشی ٹیم سے تعاون کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
حکام کے بقول نالینی نے دھمکی دی تھی کہ اگر ان سے مزید سوالات پوچھے گئے تو وہ خود کشی کر لیں گی۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سینئر پولیس افسر کا بتانا ہے کہ نالینی کی دھمکی کے بعد ان سے تفتیش کرنے والے پولیس حکام سیل سے باہر چلے گئے تھے۔
راجیو گاندھی بھارت کی سابق وزیرِ اعظم اندرا گاندھی کے بیٹے تھے جو 1984 میں اپنی والدہ کے قتل کے بعد بھارت کے چھٹے وزیرِ اعظم بنے تھے۔