رسائی کے لنکس

ایران کا ایٹم بم بنانے کا ارادہ نہیں؛ ابراہیم رئیسی کا یورینیم افزودگی کا دفاع


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے ایک بار پھر اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ تہران ایٹم بم بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ لیکن انہوں نے ملک کی یورینیم کی افزودگی کو ہتھیاروں کے درجے کے قریب کرنے کا دفاع کیا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے’سی این این‘ کو دیے گئے انٹر ویو میں ابراہیم ریئسی نے کہا کہ ایران نے یہ نہیں کہا کہ وہ ملک میں اقوامِ متحدہ کے نگراں ادارے کے جوہری معائنہ کاروں کی موجودگی نہیں چاہتا۔

ابراہیم ریئسی اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیو یارک میں موجود ہیں۔ جہاں انہوں نے انٹرویو میں مزید کہا کہ ایران کو اقوامِ متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کی جانب سے اپنے جوہری مقامات کے معائنے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ چند دن قبل ایران نے عالمی ادارے آئی اے ای اے کے متعدد معائنہ کاروں کو ملک میں آنے سے روک دیا تھا۔

ایران کے صدر نے اپنے ملک کی یورینیم کی افزودگی کو ہتھیاروں کے درجے کے قریب کرنے کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ یورپ کے ممالک کے 2015 کے جوہری معاہدے کے خاتمے تک نہ رہنے کا ردِ عمل تھا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے رواں ماہ آئی اے ای اے کی ایک خفیہ رپورٹ کے حوالے بتایا تھا کہ ایران کے یورینیم کے ذخیرے میں 60 فی صد تک خالصتاً افزودگی جاری ہے اگر چہ پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں اس کی رفتار کم ہے۔

جوہری توانائی، جس کے بارے میں ایران کا کہنا ہے کہ اس کے جوہری پروگرام کا مقصد یہی ہے، کے لیے یورینیم کو تین سے پانچ فی صد تک افزودہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

عالمی طاقتوں نے ایران سے سن 2015 میں ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت تہران کے ایٹمی پروگرام کو محدود کرنا تھا اور تہران پر عائد پابندیوں میں نرمی کے بدلے اس کی یورینیم کی افزودگی کو 3.67 فی صد تک محدود کرنا تھا۔

امریکہ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور 2018 میں اپنے آپ کو اس معاہدے سے الگ کرلیا تھا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ابراہیم رئیسی نے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ امریکہ کی مدد سے عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات قائم کرنے کے معاہدے کامیاب نہیں ہوں گے۔

امریکہ کے 2020 میں سفارتی اقدامات کے بعد اسرائیل متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش کے قریب آ گیا ہے۔

اب سعودی عرب، جو اسلام کے مقدس ترین مقامات کا گھر ہے، کے ساتھ تعلقات قائم کرنا اسرائیل کے لیے بڑی کامیابی ہوگی اور ایسی پیش رفت مشرق وسطیٰ کی جغرافیائی سیاست کو بدل سکتی ہے۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG