پاکستانی فوج کے ترجمان لفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف امریکی دفاعی حکام کی دعوت پر واشنگٹن کا دورہ کر رہے ہیں جس کے دوران وہ امریکی قیادت سے خطے کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کریں گے۔
اتوار کو واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان ادارے 'آئی ایس پی آر' کے سربراہ جنرل عاصم نے بتایا کہ جنرل راحیل شریف اتوار کی شام واشنگٹن پہنچیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے پانچ روزہ دورے کے دوران پاک فوج کے سربراہ امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری اور کانگریس کی مختلف کمیٹیوں کے سربراہان کے علاوہ امریکہ کی اعلیٰ عسکری قیادت کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔
جنرل عاصم سلیم کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے سربراہ کا دورۂ امریکہ خطے کے بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کے دوران وہ امریکہ کی عسکری قیادت کے ساتھ خطے کی سلامتی اور استحکام سے متعلق امور پر تبادلۂ خیال کریں گے۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاری 'آپریشن ضربِ عضب' کا ذکر کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی اس کارروائی کے نتیجے میں نہ صرف پاکستان بلکہ سرحد پار افغانستان کو بھی فائدہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان حکومت کو پہلے ہی خبردار کردیا تھا کہ ضربِ عضب سے بچنے کے لیے دہشت گرد پاکستان کے قبائلی علاقوں سے افغانستان کا رخ کرسکتے ہیں جن سے نبٹنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں کو اپنے سرحدی علاقوں کی سخت نگرانی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے تاکہ دہشت گردوں کے فرار کو ناکام بنایا جاسکے۔
جنرل باجوہ نے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے پاکستان کی جانب سے ہر ممکن تعاون کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک پوری دیانت داری سے افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں میں ہمیشہ معاونت کرتا رہا ہے۔
پاک فوج کے ترجمان نے بتایا کہ جنرل راحیل شریف امریکہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد برازیل اور آئیوری کوسٹ جائیں گے جہاں ان کی دونوں ملکوں کی عسکری قیادت کے ساتھ ملاقاتیں طے ہیں۔
جنرل باجوہ کے مطابق دونوں ممالک پاکستان کے ساتھ عسکری تربیت اور فوجی آلات سے متعلق معاملات پر تعاون کے خواہاں ہیں۔