رفائل نڈال 20 سالہ یونانی کھلاڑی سٹیفنو س سٹسی پاس کو ہرا کر آسٹریلین اوپن کے فائنل میں پہنچ گئے ہیں۔
اُنہوں نے سیمی فائنل میں سٹسی پاس کو 6-2, 6-4 اور 6-0 سے سٹریٹ سیٹس میں شکست دی۔ فائنل میں نڈال کا مقابلہ نوویک جوکووچ یا لوکس پوئلے سے متوقع ہے۔
سٹسی پاس نے آسٹریلین اوپن کے چوتھے راؤنڈ میں راجر فیڈرر کو شکست دے کر ٹورنمنٹ سے باہر کر دیا تھا۔
میچ کے تیسرے سیٹ میں 5-0 کی سبقت حاصل کرنے کے بعد نڈال نے ایک زبردست سروس سے یہ سیٹ اور میچ جیت لیا۔ یہ مقابلہ ایک گھنٹہ 46 منٹ تک جاری رہا۔
نڈال ٹانگ میں چوٹ لگنے کے بعد برسبین انٹرنیشنل ٹورنمنٹ میں شرکت نہیں کر سکے تھے اور صحتیاب ہونے کے بعد آسٹریلین اوپن میں کھیلتے ہوئے سیمی فائنل میں اپنی فتح کے بعد نڈال کا کہنا تھا کہ یہ بہت اچھا میچ تھا اور اُن کے خیال میں اُنہوں نے بہترین کھیل پیش کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ چوٹ کے باعث وہ کئی ماہ تک بین الاقوامی ٹورنمنٹس میں شرکت نہ کر سکے تھے اور ملبرن میں ہونے والے اس ٹورنمنٹ میں شائقین نے جس انداز میں اُن کے کھیل کو سراہا ، اس سے اُنہیں بے حد توانائی حاصل ہوئی ہے۔
نڈال کا کہنا تھا کہ یہ سوچنا خاصا دشوار تھا کہ اُن کا مقابلہ سٹسی پاس سے تھا جو دنیا کے چند بہترین کھلاڑیوں کو شکست دے کر آسٹریلین اوپن کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے والے یونان کے پہلے کھلاڑی بن گئے۔
میچ کے بعد 20 سالہ سٹسی پاس کا کہنا تھا کہ وہ اس ٹورنمنٹ میں اپنی کارکردگی پر بہت خوش ہیں۔ تاہم سیمی فائنل میں نڈال کے خلاف شکست کھا کر و ہ بہت مایوس ہوئے ہیں۔
اُدھر یو ایس اوپن چیمپین جاپان کی ناؤمی اوساکا بھی خواتین کے سنگلز سیمی فائنل میں چیک کھلاڑی کیرولینا پلسکووا کو 6-2, 4-6 اور 6-4 سے ہرا کر پہلی مرتبہ آسٹرلین اوپن کے فائنل میں پہنچ گئی ہیں۔ فائنل میں اُن کی مد مقابل ڈبلز ومبلڈن چیمپین پیٹرا کویٹووا ہوں گی۔
اس میچ کے دوران شدید گرمی کے باعث راڈ لیور ایرینا کو بند کر دیا گیا تھا۔ میچ کے بعد اوساکا کا کہنا تھا کہ اُنہیں گرمی پسند ہے اور ایرینا کی چھت کھلی ہونے کے باعث وہ محسوس کر رہی تھیں کہ اُن کیلئےیہ بہترین کھیل پیش کرنے کا موقع ہے۔ اوساکا دائیں اور بائیں بازو سے زور دار شاٹس کھیلنے میں شہرت رکھتی ہیں۔