پاکستان کے صوبے بلوچستان میں پاک فضائیہ کے زیرِ استعمال دو ہوائی اڈوں پر نامعلوم افراد کے حملے میں کم از کم آٹھ سکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔
حکام نے جمعرات کی رات سمنگلی ایئر بیس اور خالد ایئر فیلڈ پر حملہ کرنے والے سات حملہ آوروں کو بھی جوابی کاروائی میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ ان کے دیگر ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں میں دو خود کش بمبار بھی شامل تھے جنہوں نے ہوائی اڈوں میں داخل ہونے میں ناکامی پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
صوبائی وزیرِ داخلہ میر سرفراز بگٹی کے مطابق کوئٹہ کے ہوائی اڈے سے متصل سمنگلی ایئر بیس پر نامعلوم سمت سے دو راکٹ فائر کیے گئے تھے جس کے بعد حملہ آوروں کے ایک گروہ نے ہوائی اڈے پر حملہ کیا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق کے علاقہ مکینوں نے کم از کم آٹھ دھماکے سنے جس کے بعد علاقے میں فائرنگ شروع ہوگئی جو لگ بھگ آدھے گھنٹے تک جاری رہی۔
'رائٹرز' کے مطابق حملے کےبعد علاقے پر ہیلی کاپٹروں کی پروازیں بھی جاری ہیں۔
صوبائی وزیرِ داخلہ کے مطابق سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں دو حملہ آور ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ تین سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے بتایا کہ صورتِ حال سکیورٹی فورسز کے قابو میں ہے اور علاقے میں سرچ آپریشن کیا جارہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کے ایک گروہ نے پاک فضائیہ کے ایک اور اڈے خالد ایئر فیلڈ پر بھی حملہ کیا جسے سکیورٹی اداروں نے ناکام بنادیا۔
صوبائی وزیرِ داخلہ کے مطابق خالد ایئر فیلڈ کے نزدیک سے ملنے والے چار بم ناکارہ بنادیے گئے ہیں۔
پاک فضائیہ کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سمنگلی ایئر بیس کے اطراف حالات کنٹرول میں ہیں اور سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
ترجمان کے مطابق ایئر پورٹ کے اطراف سکیورٹی فورسز کے مزید دستے تعینات کردیے گئے ہیں۔
'آئی ایس پی آر' کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے سمنگلی بیس پر کچھ راکٹ فائر کیے تھے جن میں سے دو ہوائی اڈے کے اندر گرے لیکن ان سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
'آئی ایس پی آر' کے مطابق دہشت گردوں کو ہوائی اڈے میں داخل نہیں ہونے دیا گیا اور حملے میں بیس کا کوئی افسر زخمی نہیں ہوا۔