واشنگٹن —
’واشنگٹن مونومنٹ‘ کو امریکی دارالحکومت کی پہچان کہا جاتا ہے۔ مگر گذشتہ تین برس سے امریکہ کی یہ یادگار عوام کے لیے بند تھی۔
2011ء میں اگست کے مہینے میں واشنگٹن میں 5.8 شدت کے زلزلے کے باعث اس 130 سال پرانی عمارت کو نقصان پہنچا تھا اور گذشتہ تین برسوں سے اسے مرمت کے کام کی غرض سے عام لوگوں کے لیے بند رکھا گیا تھا۔
واشنگٹن مونومنٹ کی لمبائی 170 میٹر ہے اور زلزلے کے باعث اس میں 150 سے زائد دراڑیں پڑ گئی تھیں۔
واشنگٹن کے نیشنل مال پر واقع اس مونومنٹ کو اس وقت نقصان پہنچا تھا جب زلزلے کے باعث اس کے در و دیوار ہل کر رہ گئے۔ زلزلے کی وجہ سے مونومنٹ میں جگہ جگہ دراڑیں پڑ گئیں اور کئی جگہوں پر پتھر بھی ٹوٹ کر گرے۔ اس وقت مونومنٹ کی سیر کرنے والے سیاحوں کو پتھروں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بھی لگے تھے۔ مگر تمام سیاحوں کو بحفاظت نکال لیا گیا تھا۔
زلزلے کے بعد واشنگٹن مونومنٹ کی عمارت کے جائزے میں دراڑوں، دیواروں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے گرنے کے ساتھ ساتھ کئی پتھروں کے اپنی جگہ سے ہلنے کے بارے میں بھی معلوم ہوا تھا۔ عمارت کی مرمت کیے بغیر اسے عوام کے لیے کھولنا ممکن نہیں تھا۔واشنگٹن مونومنٹ کی مرمت پر 15 ملین ڈالر کا خرچہ آیا۔ واشنگٹن مونومنٹ کی مرمت کاآدھا خرچ معروف کاروباری شخصیت ڈیوڈ رابنسن کی جانب سے ادا کیا گیا۔
واشنگٹن کے نیشنل مال اور میموریل پارکس سے منسلک جیمز پیری کا کہنا ہے کہ، ’2011ء میں آنے والے زلزلے سے ہونے والا زیادہ تر نقصان اوپر کے حصے میں ہوا تھا۔ اس حصے کی مرمت کے لیے بہت جدید سسٹم کے ساتھ ساتھ ماہرین کی ٹیم کی ضرورت تھی جو یہاں آکر اس کی مرمت کرتے‘۔
واشنگٹن مونومنٹ میں چند نئی نمائشوں کا بھی اہتمام کیا گیا ہے اور سیاح پہلے کی طرح اب بھی اس عمارت کے اوپر کے حصے میں جا سکیں گے۔
واشنگٹن مونومنٹ دراصل امریکہ کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کو خراج ِعقیدت پیش کرنے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کی تعمیر کا آغاز 1848ء میں ہوا تھا۔ دوران ِ تعمیر بہت سی مشکلات بھی درپیش آئیں۔ اس وقت ذاتی حیثیت میں تعمیر کیے جانے والے اس مونومنٹ کے لیے پہلے تو فنڈ کم پڑ گئے، جبکہ اس کے بعد امریکی خانہ جنگی کے باعث بھی تعمیر کے کام میں رکاوٹ سامنے آئی۔ حتیٰ کہ امریکی کانگریس نے 1876ء میں واشنگٹن مونومنٹ کی تعمیر کے دوبارہ آغاز کی باقاعدہ اجازت دی۔
واشنگٹن مونومنٹ کی تعمیر 1884ء میں مکمل ہوئی۔
1889ء تک جب تک کہ پیرس میں ایفل ٹاور نہیں تعمیر کیا گیا تھا، واشنگٹن مونومنٹ کو دنیا کے سب سے اونچی عمارت ہونے کا درجہ حاصل تھا۔
2011ء میں اگست کے مہینے میں واشنگٹن میں 5.8 شدت کے زلزلے کے باعث اس 130 سال پرانی عمارت کو نقصان پہنچا تھا اور گذشتہ تین برسوں سے اسے مرمت کے کام کی غرض سے عام لوگوں کے لیے بند رکھا گیا تھا۔
واشنگٹن مونومنٹ کی لمبائی 170 میٹر ہے اور زلزلے کے باعث اس میں 150 سے زائد دراڑیں پڑ گئی تھیں۔
واشنگٹن کے نیشنل مال پر واقع اس مونومنٹ کو اس وقت نقصان پہنچا تھا جب زلزلے کے باعث اس کے در و دیوار ہل کر رہ گئے۔ زلزلے کی وجہ سے مونومنٹ میں جگہ جگہ دراڑیں پڑ گئیں اور کئی جگہوں پر پتھر بھی ٹوٹ کر گرے۔ اس وقت مونومنٹ کی سیر کرنے والے سیاحوں کو پتھروں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بھی لگے تھے۔ مگر تمام سیاحوں کو بحفاظت نکال لیا گیا تھا۔
زلزلے کے بعد واشنگٹن مونومنٹ کی عمارت کے جائزے میں دراڑوں، دیواروں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے گرنے کے ساتھ ساتھ کئی پتھروں کے اپنی جگہ سے ہلنے کے بارے میں بھی معلوم ہوا تھا۔ عمارت کی مرمت کیے بغیر اسے عوام کے لیے کھولنا ممکن نہیں تھا۔واشنگٹن مونومنٹ کی مرمت پر 15 ملین ڈالر کا خرچہ آیا۔ واشنگٹن مونومنٹ کی مرمت کاآدھا خرچ معروف کاروباری شخصیت ڈیوڈ رابنسن کی جانب سے ادا کیا گیا۔
واشنگٹن کے نیشنل مال اور میموریل پارکس سے منسلک جیمز پیری کا کہنا ہے کہ، ’2011ء میں آنے والے زلزلے سے ہونے والا زیادہ تر نقصان اوپر کے حصے میں ہوا تھا۔ اس حصے کی مرمت کے لیے بہت جدید سسٹم کے ساتھ ساتھ ماہرین کی ٹیم کی ضرورت تھی جو یہاں آکر اس کی مرمت کرتے‘۔
واشنگٹن مونومنٹ میں چند نئی نمائشوں کا بھی اہتمام کیا گیا ہے اور سیاح پہلے کی طرح اب بھی اس عمارت کے اوپر کے حصے میں جا سکیں گے۔
واشنگٹن مونومنٹ دراصل امریکہ کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کو خراج ِعقیدت پیش کرنے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کی تعمیر کا آغاز 1848ء میں ہوا تھا۔ دوران ِ تعمیر بہت سی مشکلات بھی درپیش آئیں۔ اس وقت ذاتی حیثیت میں تعمیر کیے جانے والے اس مونومنٹ کے لیے پہلے تو فنڈ کم پڑ گئے، جبکہ اس کے بعد امریکی خانہ جنگی کے باعث بھی تعمیر کے کام میں رکاوٹ سامنے آئی۔ حتیٰ کہ امریکی کانگریس نے 1876ء میں واشنگٹن مونومنٹ کی تعمیر کے دوبارہ آغاز کی باقاعدہ اجازت دی۔
واشنگٹن مونومنٹ کی تعمیر 1884ء میں مکمل ہوئی۔
1889ء تک جب تک کہ پیرس میں ایفل ٹاور نہیں تعمیر کیا گیا تھا، واشنگٹن مونومنٹ کو دنیا کے سب سے اونچی عمارت ہونے کا درجہ حاصل تھا۔