روسی صدر ولادیمیر پیوٹن دسمبر میں جاپان کا دورہ کریں گے، جس بات کی تصدیق منگل کے روز روس اور جاپان نے کی ہے۔
جاپان کے چوٹی کے سرکاری ترجمان نے بتایا ہےکہ دورے کی تفصیل اس ہفتے کے اواخر میں وزیر اعظم شنزو آبے اور صدر پیوٹن کے مشرقی اقتصادی فورم کے دوران، ولادی وسٹک میں طے ہونے کی توقع ہے۔
یوشیدہ سوگا کے بقول، ’’میں سمجھتا ہوں کہ سفارت کاری میں اہم ترین بات دونوں رہنماؤں کے درمیان اعتماد کا عنصر ہوا کرتا ہے۔ اس ضمن میں، میرے خیال میں، وزیر اعظم آبے اور صدر پیوٹن میں یہ بات پہلے ہی مشترک ہے۔ اس حوالے سے ہمیں یہ موقع میسر آئے گا کہ ہم چار جزیروں کی واپسی کا معاملہ اٹھا سکیں، جس بات کا اشارہ دونوں سربراہان کی ابتدائی ملاقات کے دوران ملا تھا۔‘‘
سوگا نے یہ بھی کہا کہ جاپان روس کے تعلقات کے حوالے سے یہ ’’نیا انداز‘‘ معاشی معاملات پر دھیان مرتکز کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
اُنھوں نے اس بات کا براہ راست جواب دینے سے احتراز کیا آیا جاپان ایسا کوئی سمجھوتا قبول کرے گا جس کے تحت چاروں ہی جزیرے جاپان کو واپس نہ کیے جائیں، یہ کہتے ہوئے کہ ضرورت اس بات کی ہے چار جزیروں کا سوال ’’واضح طور پر‘‘ سامنے لایا جائے۔
یہ جزیرے بحر الکاہل میں واقع ہیں، جس تنازع پر جاپان اور ماسکو کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔ ان جزیروں کو جاپان میں شمالی علاقہ جات کہا جاتا ہے جب کہ روس میں اِنھیں جنوبی کوریلاس کا نام دیا جاتا ہے، جنھیں 8 اگست 1945ء میں جاپان کے خلاف جنگ کے دوران سویت یونین نے قبضہ کر لیا تھا۔ اس واقعے کے بعد دونوں ملک جنگ عظیم دوئم کے خاتمے کے بعد امن سمجھوتے پر دستخط نہیں کر پائے ہیں۔
ساتھ ہی، سنہ 2014میں روس کی جانب سے یوکرین کے جزیرے ، کرائیمیا کو ضم کیے جانے کے بعد دیگر مغربی ملکوں ، جن میں امریکہ بھی شامل ہے، جاپان روس کے خلاف تعزیرات عائدکرنے میں شریک تھا۔
آبے کئی مرتبہ روس کا سفر کر چکے ہیں اور وہ متعدد بار پیوٹن سے مل چکے ہیں۔ تاہم، روسی صدر سنہ 2005 کے بعد جاپان نہیں گئے۔