رسائی کے لنکس

ہیروشیما پر جوہری بم حملے کی 71 ویں برسی


اوباما اس مقام کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی صدر ہیں۔ (فائل فوٹو)
اوباما اس مقام کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی صدر ہیں۔ (فائل فوٹو)

صدر اوباما نے مئی میں ہیروشیما کا دورہ کیا تھا اور اس موقع پر انھوں نے کہا تھا کہ "تاریخ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ہمیں یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ ہم ایسا کیا مختلف کریں کہ جس سے ایسی تکلیف دوبارہ نہ ہو۔"

جاپان میں دوسری جنگ عظیم کے دوران ہیروشیما پر امریکی جوہری بم حملے کی ہفتہ کو 71 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔

جس جگہ یہ بم گرا تھا وہاں "پیس پارک" بنایا گیا ہے جہاں منعقدہ ایک تقریب میں لگ بھگ 50 ہزار افراد شریک ہوئے۔

ہیروشیما کے میئر کازومی متسوئی نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھی اس جگہ کا دورہ کریں جیسا کہ امریکی صدر براک اوباما نے مئی میں کیا تھا۔

ان کے بقول ایسے دورے "جوہری بمباری کی حقیقت کو ہر دل میں تازہ کر دیں گے۔"

ہیروشیما پر ہونے والے جوہری بم حملے میں تقریباً ایک لاکھ چالیس ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ایک اور جوہری بم اس حملے کے تین روز بعد جاپان کے شہر ناگاساکی پر گرایا گیا تھا جس میں 70 ہزار لوگوں کی موت واقع ہوئی۔

واشنگٹن ان جوہری حملوں کا یہ کہہ کر دفاع کرتا آیا ہے کہ یہ عالمی جنگ کے فوری خاتمے کے لیے ضروری تھے۔ ناگاساکی پر حملے کے چھ روز بعد جاپان نے ہتھیار ڈال دیے تھے اور دوسری جنگ عظیم اپنے اختتام کو پہنچی۔

صدر اوباما نے مئی میں ہیروشیما کا دورہ کیا تھا اور اس موقع پر انھوں نے کہا تھا کہ "تاریخ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ہمیں یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ ہم ایسا کیا مختلف کریں کہ جس سے ایسی تکلیف دوبارہ نہ ہو۔"

اوباما پہلے امریکی صدر ہیں جنہوں نے اس مقام کا دورہ کیا تھا۔ انھوں نے دہائیوں پہلے کی گئی اس امریکی بمباری پر معذرت نہیں کی اور ان کا کہنا تھا کہ وہ اُس وقت کے صدر ہیری ٹرمین کے فیصلے کا از سر نو جائزہ نہیں لیں گے۔

XS
SM
MD
LG