روس کے صدر ولادیمر پوتن نے ٹیلی فون کر کے ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ کا صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ "شراکت دار جیسی بات چیت" کے لیے تیار ہے۔
ٹرمپ کے دفتر کا کہنا تھا کہ نو منتخب صدر نے پوتن کو بتایا کہ وہ روس اور اس کے عوام کے ساتھ مضبوط اور پائیدار تعلقات استوار کرنے کے منتظر ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ دونوں راہنماوں نے مختلف امور بشمول خطرات، چیلنجز اور اسٹریٹیجک اقتصادی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔
کریملن کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ پوتن اور ٹرمپ نے اتفاق کیا کہ امریکہ اور روس کے تعلقات سردست "انتہائی غیر تسلی بخش" ہیں اور ان کی بات چیت باہمی احترام، مساوات اور ایک دوسرے کے داخلی معاملات میں عدم مداخلت کے اصولوں پر مبنی ہونی چاہیے۔
ڈیموکریٹس یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ کریملن نے ہلری کلنٹن کی انتخابی مہم کی داخلی ای میلز کے افشا کرنے کا منصوبہ بنایا جس سے کلنٹن کے صدارتی انتخاب کا معاملہ خطرے میں پڑ گیا۔
روس نے امریکی انتخاب میں کسی بھی طرف کی مداخلت کی تردید کی تھی لیکن ٹرمپ کی طرف سے واضح انداز پوتن کو ایک "مضبوط رہنما" قرار دے کر سراہتے رہے ہیں۔
کریملن اور اوباما انتظامیہ کے درمیان تعلقات حالیہ برسوں میں سرد مہری کا شکار رہے ہیں جس کی وجہ یوکرین اور شام کے معاملات میں اختلافات ہیں۔
کریملن کی ویب سائٹ کے مطابق آئندہ برس روس اور امریکہ کے سفارتی تعلقات کو 210 سال مکمل ہو جائیں گے۔ اس بیان میں کہا گیا کہ باہمی سود مند تعلقات دونوں ملکوں کے مفادات کے مطابق ہیں اور ان سے دنیا بھر میں سلامتی و استحکام آئے گا۔