رسائی کے لنکس

پیوٹن کا ایران کو میزائل فراہم کرنے کے فیصلے کا دفاع


صدر پیوٹن نے ٹی وی پر براہِ راست نشر کیے جانے والے پروگرام میں عوام کے سوالوں کے جواب دیے
صدر پیوٹن نے ٹی وی پر براہِ راست نشر کیے جانے والے پروگرام میں عوام کے سوالوں کے جواب دیے

صدر پیوٹن نے کہا کہ روس ہمیشہ سے امریکہ کے ساتھ تعاون کے لیے تیار رہا ہے لیکن امریکہ بین الاقوامی تعلقات پر حاوی ہونے کی کوشش کرتا ہے جس کے باعث دونوں ملکوں کے تعلقات خراب ہوتے ہیں۔

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ انہوں نے ایران کو روسی ساختہ میزائل دفاعی نظام فراہم کرنے کی منظوری جوہری تنازع حل کرنے کے لیے ایران کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے دی ہے۔

جمعرات کو ایک روسی ٹی وی پر عوام کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کرنے کا خواہش مند ہے اور انہوں نے ایران کی آمادگی کو دیکھتے ہوئے اسے 'ایس -300' ساختہ میزائل دفاعی نظام فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تہران حکومت نے ماسکو سے 2007ء میں اس دفاعی نظام کی پانچ بیٹریاں خریدنے کا معاہدہ کیا تھا جن کی مالیت اس وقت 800 ملین ڈالر تھی۔ لیکن تین برس بعد اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد روس نے یہ معاہدہ معطل کردیا تھا۔

رواں ہفتے روس کے صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر عبوری معاہدہ طے پانے کے بعد تہران کو ان میزائلوں کی فروخت پر عائد پابندی اٹھا رہے ہیں۔

روسی صدر کے اس اعلان پر امریکہ نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے "قبل از وقت" اور خطے کی صورتِ حال کے باعث "نامناسب" قرار دیا تھا۔

جمعرات کو روسی ٹی وی پر براہِ راست نشر کیے جانے والے پروگرام میں صدر پیوٹن سے پوچھے جانے والے بیشتر سوالات روس کی معیشت، یوکرین بحران کے باعث مغربی ملکوں کی جانب سے روس پر عائد اقتصادی پابندیوں اور تیل کی قیمتوں میں کمی سے متعلق تھے۔

تاہم روسی صدر نے پروگرام میں امریکہ کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی، مشرقی یوکرین میں جاری بغاوت اور اپنے کڑے ناقد اور حزبِ اختلاف کے مقتول رہنما بورس نیمتسوف کے قتل پر بھی گفتگو کی۔

صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ مغربی ملکوں کی اقتصادی پابندیوں اور معاشی مشکلات کے باوجود روسی عوام کو ملک کے مستقبل کے بارے میں کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔

صدر کا کہنا تھا کہ اگر روس کی داخلی سیاست میں مستحکم رہے اور روسی معاشرے کا موجودہ اتحاد برقرار رہے تو ہمیں کسی خطرے سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔

امریکہ کی روس سے متعلق پالیسیوں پر گفتگو کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے کہا کہ اگر واشنگٹن ماسکو کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کی بحالی چاہتا ہے تو اسے روس کو بین الاقوامی سیاست میں برابر کا مقام دینا ہوگا اور اس کے ساتھ اسی حیثیت سے معاملہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ روس ہمیشہ سے امریکہ کے ساتھ تعاون کے لیے تیار رہا ہے لیکن امریکہ بین الاقوامی تعلقات پر حاوی ہونے کی کوشش کرتا ہے جس کے باعث دونوں ملکوں کے تعلقات خراب ہوتے ہیں۔

صدر پیوٹن نے تسلیم کیا کہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد روس نے مشرقی یورپی ملکوں پر جس طرح روسی ماڈل مسلط کرنے کی کوشش کی تھی وہ درست عمل نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں امریکی بھی بالکل اسی طرح اپنا ماڈل دنیا پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو، ان کے بقول، بالآخر ناکام ہوگا۔

روسی صدر نے الزام عائد کیا کہ امریکہ نے بعض یورپی رہنماؤں پر ماسکو میں 9 مئی کو ہونےو الی تقریبات میں شریک نہ ہونے کے لیے دباؤ ڈالا ہے جو یورپ میں دوسری جنگِ عظیم کے خاتمے کے 70 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے منعقد کی جارہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG