روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ہفتے کے روز یورپ پر زور دیا کہ وہ شام کی تعمیر نو کے لیے مالی امداد میں حصہ لیں، تاکہ لاکھوں مہاجرین اپنے وطن واپس آسکیں۔
برلن میں اپنی ہم منصب، جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل سے ملاقات سے قبل، اُنھوں نے کہا کہ ''شام کے تنازعے میں ہمیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی جانے والی کوشش کو ٹھوس بنانے کی ضرورت ہے''۔
بقول اُن کے، ''اس سے میری مراد یہ ہے کہ شامی عوام کو درکار تمام ضروری امداد فراہمی کی جائے اور اُن علاقوں کی مدد کی جائے جہاں سے تعلق رکھنے والے افراد اس وقت بیرون ملک مقیم ہیں، تاکہ وہ وطن واپس آسکیں''۔
پوٹن نے کہا کہ اردن میں اس وقت دس لاکھ مہاجرین مقیم ہیں، اسی تعداد میں لبنان میں ہیں، جب کہ ترکی میں 30 لاکھ سے زائد مہاجرین رہ رہے ہیں۔
جرمنی نے سال 2015ء سے لاکھوں تارکین وطن قبول کیے، جس سال بے شمار لوگ ترک وطن کے بحران کا شکار ہوئے، جس معاملے پر آنگلہ مرخیل کی سیاسی ساکھ کمزور ہوئی اور یورپی یونین سے اُن کے تعلقات کشیدہ ہوئے۔
پوٹن نے کہا کہ ''ممکنہ طور پر یہ یورپ کے لیے ایک بہت بڑا بوجھ ہے''۔
اس لیے، اُنہوں نے مزید کہا کہ ''یورپ کو بڑھ چڑھ کر سب کچھ کرنا چاہیئے تاکہ تارکین وطن اپنے وطن واپس آ جائیں''۔
اس ضمن میں، پوٹن نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ پانی کی رسد اور صحت عامہ کو بحال کیا جائے اور بنیادی ضروریات یقینی بنائی جائیں۔
مرخیل نے کہا کہ شام کی ترجیحات میں یہ بات شامل ہے کہ ''انسانی مشکلات میں اضافے سے احتراز کیا جائے''۔ تاہم، انہوں نے مزید تفصیل بیان نہیں کی۔