پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلعے بنوں میں قبائلی عوام کے لیے آواز اٹھانے والی تحریک پختون تحفظ موؤمنٹ کے دو درجن سے زائد گرفتار کارکنوں کو عدالتی ریمانڈ میں لیا گیا ہے۔
پولیس نے پی ٹی ایم کے گرفتار کارکنوں کو جمعرات کو عدالت میں پیش کیا جس کے بعد عدالت نے تقریباً 30 گرفتار کارکنوں کو 14 روزہ جوڈیشیل ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
ان گرفتار کارکنوں میں عوامی نیشنل پارٹی کے ضلع بنوں کے صدر حاجی عبدالصمد خان بھی شامل ہیں؛ جبکہ تحریک کے چھ دیگر رہنماؤں نے گرفتاری سے بچنے کیلئے مقامی عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری کرا رکھی ہے۔
بنون کے ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ پختون تحفظ تحریک کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف دفعہ 144 کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں اور ان مقدمات میں لگ بھگ 30 کے قریب افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جو ان کے بقول، قانون کے مطابق ایک کاروائی ہے۔
پی ٹی ایم کی رہنما ثنا اعجاز نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ بنوں کے جلسے میں شریک ہونے والے 100 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’گرفتار ہونے والوں میں ایسے کارکن بھی شامل ہیں جن کے نام 27 اور28 اکتوبر کو بنوں کے مختلف تھانوں میں درج مقدمات میں شامل نہیں تھے، مگر محض منظور پشتین جیسی ٹوپی پہننے پر ان کو حراست میں لیا جا رپا ہے‘‘۔