پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کا کہنا ہے کہ انہیں اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے روک دیا گیا۔ پی ٹی ایم نے کہا ہے کہ ’’باقاعدہ بکنگ کے باوجود‘‘ انہیں پریس کانفرنس سے روکا گیا جو بقول پی ٹی ایم ’’میڈیا کی آزادی پر عائد پابندیوں کو ظاہر کرتا ہے‘‘۔
تاہم، اس حوالے سے اسلام آباد کے ’نیشنل پریس کلب‘ کا کہنا ہے کہ ’’کنفرم بکنگ نہ ہونے کی وجہ سے اس پریس کانفرنس کی اجازت نہیں دی گئی ان پر کوئی دباؤ نہیں ہے‘‘۔
یہ واقعہ جمعے کے روز پیش آیا جب نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر دیگر جماعتوں کے فرحت اللہ بابر، افراسیاب خٹک سمیت پریس کانفرنس کے لیے پہنچے۔ لیکن، کلب پہنچنے پر انتظامیہ کی طرف سے بتایا گیا کہ ان کی بکنگ موجود نہیں۔ جس پر محسن داوڑ سمیت دیگر قائدین نے نیشنل پریس کلب کے لان میں نیوز کانفرنس کی۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے، افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ ’’کہا جا رہا ہے کہ کوئی پابندی نہیں۔ لیکن یہ تو غیر اعلانیہ مارشل لا ہے‘‘۔
محسن داوڑ نے کہا ہے کہ ’’حکومت کی طرف سے کالعدم تنظیموں کو تو فنڈنگ فراہم کی جاتی ہے اور انہیں تمام تر سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن، ہم پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے پریس کلب کی طرف سے اس پابندی کی بھرپور الفاظ میں مذمت کی۔
بعد ازاں، پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ٹوئیٹ کے ذریعے اس اقدام کی مذمت کی۔
اس حوالے سے نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل قرار نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔ اور نہ ہم دباؤ میں آتے ہیں۔ نیشنل پریس کلب میں پشتون تحفظ موومنٹ کے قائدین کو ہمیشہ خوش آمدید کہا گیا ہے اور ان کی کسی پریس کانفرنس پر کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے اس مذکورہ واقعے کے بارے میں کہا کہ ’’ان کی طرف سے پریس کانفرنس کی بکنگ نہیں تھی جس کی وجہ سے کسی میڈیا ادارے کو بر وقت مطلع نہ کیا جا سکا.
بقول اُن کے ’’جب تمام معاملہ میرے سامنے آیا تو میں فوراً کلب پہنچا اور تمام قائدین کی تواضع کے بعد انہیں عزت اور احترام سے رخصت کیا۔ ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں‘‘۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے قائدین کو ملک میں اکثر ایسی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے اور ماضی میں منظور پشتین سمیت دیگر قائدین کے ایک صوبہ سے دوسرے صوبہ میں جانے پر پابندیاں بھی لگتی رہی ہیں۔