رسائی کے لنکس

'عمران خان مذاکرات کے لیے آمادہ مگر پہل حکومت کو کرنا ہو گی'


پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کہتے ہیں کہ عمران خان تمام شراکت داروں سے بات چیت کے لیے آمادہ ہیں تاہم ملک کو بحرانی صورت سے نکالنے کے لیے حکومت کو پہل کرتے ہوئے مذاکرات کی دعوت دینا ہو گی۔

اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ پی ٹی آئی حکومت سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتی ۔

وہ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی سیاسی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ دونوں سے بات چیت کرنا چاہتی ہے تاکہ ملک سے سیاسی بے یقینی کا خاتمہ کیا جاسکے۔

رؤف حسن نے کہا کہ پی ٹی آئی کوشش کررہی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت ہو جائے لیکن ابھی تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسی طرح حکومت کے ساتھ بھی مذاکرات کی خواہش ہے لیکن اس میں بھی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

اس سوال پر کہ حکومت کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اگر مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو عمران خان وزیرِاعظم شہباز شریف سے رابطہ کریں؟ جواب میں رؤف حسن نے کہا کہ حکومت شہباز شریف کے پاس ہے لہذا ان پر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پی ٹی آئی چیئرمین سے رابطہ کریں تاکہ مذاکرات کا آغاز ہو سکے۔

ان کے بقول "عمران خان کیوں شہباز شریف سے رابطہ کریں، شہباز شریف کے پر جلتے ہیں عمران خان کو فون کرنے میں، وہ فون کرلیں۔ حکومت تو ان کے پاس ہے ذمے داری تو ان پر عائد ہوتی ہے۔"

خیال رہے کہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے رواں ماہ کے آغاز میں وائس آف امریکہ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ عمران خان مذاکرات چاہتے ہیں تو شہباز شریف کو فون کریں جس کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ تھا کہ کٹھ پتلی حکومت سے نہیں بلکہ حقیقی فیصلہ سازوں سے مذاکرات کریں گے۔

'وقت آنے پر 9 مئی واقعات کے شواہد پیش کریں گے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:16 0:00

'حکومت کے ساتھ بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں'

رؤف حسن نے کہا کہ یہ بات اس تناظر میں ہے کہ اصل فیصلہ ساز حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہے۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ موجودہ حکومت کی حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ جو فیصلے ہو رہے ہیں وہ موجودہ حکومت کر رہی ہے یا اس حکومت کے ذریعے عمل درآمد کروائے جا رہے ہیں۔

ان کے بقول "ہم یہ کہتے ہیں کہ موجودہ حکومت کٹھ پتلی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ان سے بات چیت نہیں کرنا چاہتے۔ مجھے کوئی ابہام نہیں اس بات میں کہ ہم تمام شراکت داروں سے بات کرنے کو تیار ہیں۔"

پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے ان کی جماعت اس سے قبل بھی حکومت سے مذاکرات کرچکی ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہونے والی اس بات چیت میں پی ٹی آئی نے کافی لچک دکھائی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی نرمی ظاہر نہیں کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں انتخابات ایک وقت میں ہونے چاہئیں جسے پی ٹی آئی نے قبول کرلیا لیکن پی ٹی آئی کے قبل از وقت انتخابات کروانے کے مطالبے پر حکومت نے نرمی نہیں دکھائی جس کے سبب بات چیت بے نتیجہ ختم ہوگئی۔


'عمران خان پی ٹی آئی ہیں اور پی ٹی آئی عمران خان'

پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کہتے ہیں کہ عمران خان پی ٹی آئی ہیں اور پی ٹی آئی عمران خان ہے اور ان کے بقول عمران خان کے بغیر پارٹی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مائنس عمران خان نہ تو جماعت کو قابلِ قبول ہے اور نہ ہی پی ٹی آئی کے ووٹرز ایسے کسی اقدام کو تسلیم کریں گے۔

وہ کہتے ہیں کہ "کسی بھی ووٹر کے پاس جائیں اور ان سے پوچھیں کہ کیا پی ٹی آئی کو عمران خان کے بغیر قبول کریں گے، جواب سن لیجئے گا۔"

پی ٹی آئی پر ممکنہ طور پر کالعدم قرار دیے جانے کے سوال پر رؤف حسن کہتے ہیں کہ ایک بڑی اور مقبول جماعت پر پابندی لگانا اتنا آسان کام نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جاتی ہے تو اس بارے اس وقت فیصلہ کیا جائے گا جب صورتِ حال سامنے آئے گی۔

'نو مئی کا الزام عمران خان پر لگانا مناسب نہیں'

اس سوال کہ عمران خان کا نام نو مئی کے واقعات کے اصل محرک کے طور پر لیا جا رہا ہے کے جواب میں رؤف حسن نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا الزام ہے وہ بھی ایسے سیاست دان پر جو تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کو 35 سال سے جانتے ہیں اور پی ٹی آئی چیئرمین نے سیاسی عزائم کے حصول کے لیے کبھی بھی تشدد کا راستہ نہیں اپنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 25 مئی کو عمران خان نے اپنے لانگ مارچ کو اس بنا پر ختم کردیا تھا کہ تشدد کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی نے اپنا سیاسی نقصان کیا ہے صرف اس لیے کہ ملک میں تشدد نہ ہو۔

رؤف حسن نے کہا کہ نو مئی کے واقعات انتہائی قابل مذمت اور افسوس ناک ہیں لیکن ان کا الزام عمران خان پر لگانا مناسب نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG