پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں پانچ سیاسی جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
ان جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ق)، عوامی مسلم لیگ، مجلس وحدت المسلیمین، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور مسلم لیگ (ضیا) شامل ہیں۔
پی ٹی آئی نے راولپنڈی سے قومی اسمبلی کی دو نشستوں این اے 60 اور این اے 62 پر شیخ رشید احمد کی جماعت عوامی مسلم لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ہے۔ ان دونوں حلقوں میں پی ٹی آئی نے اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا اور شیخ رشید احمد کی حمایت کی ہے جو دونوں حلقوں سے قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔
پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ق) کے ساتھ صوبہ پنجاب کے وسطی ضلعے گجرات سے قومی اسمبلی کی دو نشستوں، چکوال سے ایک نشست اور بہاولپور کی ایک نشست پر بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ہے۔
صوبۂ پنجاب کے جنوبی ضلعے بہاولنگر سے پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ضیا) کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ہے جہاں سے مسلم لیگ (ض) کے سربراہ اعجاز الحق قومی اسمبلی کا انتخاب لڑ رہے ہیں۔
پی ٹی آئی نے صوبہ پنجاب کے ضلع بھکر سے قومی اسمبلی کی ایک نشست پر متحدہ وحدت المسلمین کے حمایت یافتہ ایک آزاد امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور اس کے مقابلے میں اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا۔
اسی طرح پی ٹی آئی نے صوبۂ سندھ کی بعض سیاسی جماعتوں اور اہم شخصیات کے انتخابی اتحاد 'گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس' کے ساتھ صوبے میں 10 سے زائد قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ہے۔
تحریکِ انصاف نے صوبہ خیبر پختونخوا میں جمعیت العلمائے اسلام (س) کے ساتھ اتحاد کیا ہے اور دونوں جماعتیں مختلف نشستوں پر ایک دوسرے کے امیدوار کی حمایت کر رہی ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے ترجمان فواد حسین چوہدری نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ بعض حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ مقامی سیاست کو مدِنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔
فواد چوہدری کے مطابق پی ٹی آئی نے کچھ حلقوں میں اپنے امیدواروں کی سفارشات پر انہیں یہ حق دے دیا ہے کہ وہ مقامی سطح پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان حال ہی میں اپنے دو ٹی وی انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں کہ اگر ان کی جماعت کو آئندہ عام انتخابات میں سادہ اکثریت نہ ملی تو وہ کسی دوسری سیاسی جماعت کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت نہیں بنائیں گے۔