سرفراز احمد نے ایک مرتبہ پھر کپتان کی حیثیت سے اپنی ذمے داری نبھاتے ہوئے ٹیم کو لاہور قلندرز کے مقابلے میں 3 وکٹ سے فتح دلا دی۔
میچ کے آخری چند اوور میں سنسنی خیز مقابلہ دیکھنے کو ملا ۔ ایک دو موقع پر جتنی بالز باقی تھیں اتنے ہی رنز بھی درکا ر تھے جبکہ آخر بال پر دو رنز درکار تھے کہ سرفراز احمد نے چھکا مار کر میچ جیت لیا۔ سرفراز احمد نے 52 اور سہیل تنویرنے 2 رنز بنائے ۔ دونوں کھلاڑی آخر تک آؤٹ نہیں ہوئے۔
لاہور نے جیت کے لئے 144 رنز کا ہدف دیا تھا جسے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے مقررہ 20 اورز میں ناصرف حاصل کرلیا بلکہ اسکور 148 رنز تک پہنچایا۔
لاہور کی بیٹنگ کے جواب میں کوئٹہ کے شین واٹسن اور احسن علی نے اننگز کا آغاز کیا جبکہ بالنگ کی ابتدا راحت علی نے کی۔
لاہور اس حوالے سے خوش قسمت رہا کہ اسے تیسری ہی بال پر شین واٹسن کی مہنگی وکٹ مل گئ جبکہ اسکور صرف ایک رن تھا۔
واٹسن کی جگہ ریلی روسوؤ کھیلنے آئے لیکن یاسر شاہ نے انہیں زیادہ قدم جمانے کا موقع نہیں دیا اور وہ سترہ رنز پر ہی پویلین لوٹ گئے۔
ریلی کی جگہ عمر اکمل آئے جبکہ احسن علی 13 رنز پر کھیل رہے تھے اور پانچ اعشاریہ تین اوورز ہوچکے تھے۔ مجموعی اسکور 32 رنز تھا۔
سات اوورز کے اختتام پر کوئٹہ نے دو کھلاڑیوں کے نقصان پر 47 رنز بنالئے تھے ۔ عمر اکمل 4 اور احسن 24 رنز پر کھیل رہے تھے۔
53 رنز کے اسکور پر کوئٹہ کو تیسری وکٹ سے ہاتھ دھونا پڑے جب عمر اکمل صرف نو رنز بناکر حارث کی بال پر گوہر علی کو کیچ دے بیٹھے۔
دس اوور تک کوئٹہ کا اسکور 70 رنز تھا، سرفراز احمد 7 اور احسن 34 رنز پر کھیل رہے تھے۔
بارہویں اوور میں احسن علی 40 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ انہیں سندیپ نے بولڈ کیا۔ سرفراز 8 رنز پر کھیل رہے تھے جبکہ اسکور 77 رنز تھا۔
سرفراز کا ساتھ دینے کے لئے ڈیوڈ اسمتھ آئے لیکن صرف دو رنز بناکر ہی وہ آؤٹ ہوگئے۔ اس وقت مجموعی اسکور 81 رنز تھا۔ سرفراز 10 رنز بناچکے تھے اور 13 واں اوور جاری تھا۔
محمد نواز نئے بیٹسمین کے طور پر کریز پر آئے۔ 14 اوورز تک کوئٹہ کی ٹیم نے پانچ کھلاڑیوں کے نقصان پر 96 رنز بنالئے تھے۔ سرفراز 17 اور نواز 6 رنز پر کھیل رہے تھے۔
15 ویں اوورز تک 108 رنز بن چکے تھے جن میں سرفراز کے 21 اور نواز کے 14 رنز شامل تھے۔
16 ویں اوور میں اسکور 113 رنز تھا جس میں سرفراز کے 25 اور نواز کے 15 رنز بن چکے تھے۔
17 اوورز کے اختتام پر کوئٹہ کو میچ جیتنے کے لئے 18 بالوں پر 27 رنز بنانا تھے۔
18 ویں اوور میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو جیت کے لئے 12 بالوں پر 14 رنز درکار تھے۔ سرفراز احمد اور نواز کریز پر تھے۔ سرفراز 37 اور نواز 19 رنز پر کھیل رہے تھے۔
میچ ختم ہونے میں نو بالز باقی تھیں کہ محمد نواز اونچا شارٹ کھیلتے ہوئے 19 رنز پر کیچ ہوگئے ۔ ان کی وکٹ حارث روف نے لی۔ ان کی جگہ انور علی نے لی۔
آخری اوور کی پہلی بال پر ویزے نے انہیں بھی آؤٹ کردیا۔ اس طرح کوئٹہ کو ساتویں وکٹ کا نقصان اٹھانا پڑا۔ ٹیم کا اسکور 137 رنز تھا کہ سہیل تنویر کریز پر پہنچے۔
لاہور 7 وکٹ پر 143 رنز
اے بی ڈی ویلیئرز کے قیمتی 45 رنز کی بدولت لاہور قلندرز سات وکٹ کے نقصان پر 143رنز بناکر آؤٹ ہوگئے یوں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو یہ میچ جیتنے کے لئے 144 رنز کا ٹارگٹ ملا ہے ۔
لاہور قلندرز کے چار کھلاڑیوں نے ڈبل فیگرز میں نمبر بنائے جبکہ تین کھلاڑی سنگل فیگر سے آگے نہ بڑھ سکے۔ ’اے بی ‘ نے ہی سب سے زیادہ 45رنز بنائے جبکہ سہیل اختر نے 29 اینڈرسن نے 19 اور ویزے نے 20رنز بنائے ۔
کوئٹہ نے آج مسلسل چوتھی بار ٹاس جیتا ہے اور اب تک ٹاس جیتنے والی باقی ٹیموں کی طرح ٹاس جیت کر پہلے مخالف ٹیم کو کھیلنے کا موقع دیا ہے ۔ اس طرح لاہور کو پہلے بیٹنگ کا موقع ملاہے۔
شاید یہ پہلے بیٹنگ کرنے کا ہی پریشر تھا کہ لاہور کے اوپنر فخر زمان تین رنز بناکر آؤٹ ہوگئے ۔ اس وقت تک ٹیم کا اسکور صرف 15 رنز تھا۔ انہیں عمر اکمل نے کیچ کیا جبکہ بالر محمد نواز تھے۔
چار اوور ختم ہونے تک لاہور کا اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 29 رنز تھا۔ سلمان بٹ 3 اور سہیل اختر 22 رنز پر کھیل رہے تھے۔
سہیل اختر کے رنز بنانے کی رفتار شروع ہی سے تیز تھی لیکن سلمان بٹ قدرے سست روی کا شکار تھے اور اسی درمیان ان کی وکٹ صرف پانچ رنز پر گر گئی۔ اسکور تھا دو وکٹس کے نقصان پر 40 رنز۔ چھٹا اوور جاری تھا جبکہ سہیل اختر اس وقت تک 29 رنز بناچکے تھے۔
سلمان بٹ کی جگہ اے بی ڈی ویلیئرز کھیلنے آئے لیکن اگلی ہی بال پر سہیل اختر آؤٹ ہوگئے اور یوں لاہور کی تیسری وکٹ گری۔ سہیل اختر اور سلمان بٹ دونوں کی وکٹ غلام مدثر نے لی۔ اس طرح ایک ہی اوور میں وہ دو وکٹ لینے میں کامیاب رہے۔
اے بی ڈی ڈیلیئرز کا ساتھ دینے کے لئے کورے اینڈرسن آئے۔ اس دوران چھٹے اوور کا کھیل ختم ہوا تو اسکور 48 رنز تھا۔ ڈیلیئرز دو اور اینڈرسن چار رنز پر کھیل رہے تھے۔
اینڈرسن کے 18 اور اے بھی ڈی ڈویلیئر کے 16 رنز کے ساتھ لاہور کا اسکور دس اوورز میں 76 رنز تھا لیکن اگلے اوور میں جیسے ہی اسکور 78 رنز ہوا اینڈرسن کی صورت میں لاہور کی چوتھی وکٹ گر گئی۔
ان کی جگہ ڈیوڈ ویزے آئے جنہوں نے 15 اوور کے اختتام تک ڈویلیئرز کے ساتھ مل کر اسکور کو 115 تک پہچادیا تھا۔ ان کا انفرادی اسکور 20 جبکہ ڈویلئیرز کا 32 رنز تھا۔
ڈیوڈ اگلے اوور تک اسکور میں کوئی اضافہ نہ کرسکے کیوں کہ سہیل تنویر نے انہیں آؤ ٹ کرلیا۔ ان کی جگہ گوہر کھیلنے آئے۔ وہ ایک ہی رن بناسکے تھے کہ 16 اوور ختم ہوگیا۔
لاہور کا اسکور پانچ کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے پر 121 رنز تھا۔ ڈویلیئرز 37 رنز پر کھیل رہے تھے۔
سترہ اوور کے اختتام پر اسکور 125 رنز پانچ کھلاڑی آؤٹ تھا۔ گوہر پانچ اور ڈیلیئر 39 رنز بناچکے تھے کہ اسی بیچ گوہر کو غلام مدثر نے ایل بھی ڈبلیو آؤٹ کردیا۔
نئے آنے والے بیٹسمین یاسر شاہ تھے کہ اس دوران ڈویلیئرز رن لیتے ہوئے زمین پر گر گئے۔ ان کی کم میں چوٹ لگی لیکن جلد ہی انہوں نے اپنی تکلیف پر ڈاکٹرز کی مدد سے قابو پالیا اور دوبارہ بیٹنگ شروع کردی۔
19 ویں اور تک اسکور سات وکٹ پر 136 رنز تھا۔ سندیپ نے کھاتا نہیں کھولا تھا جبکہ ڈویلئیرز 44رنز پر کھیل رہے تھے۔
کوئٹہ کی طرف سے محمد نواز، سہیل تنویر، غلام مدثر، انور علی اور فواد احمد نےبالنگ کرائی۔ جن میں سے غلام مدثر نے تین، سہیل تنویر نے دو اورباقی نے ایک ایک کھلاڑی آؤ ٹ کیا۔
آخری اوور تک اسکور 143 رنز سات کھلاڑی آؤٹ رہا۔ سندیپ پانچ اور ڈویلئیرز 45رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔
کوئٹہ کی ٹیم
شین واٹسن، احسن علی، عمر اکمل، ریلی روسوؤ، سرفراز احمد، ڈیوائن اسمتھ، محمد نواز، غلام مدثر، سہیل تنویر، انور علی اور فواد احمد۔
لاہور کی ٹیم
فخر زمان، سہیل اختر سلمان بٹ، اے بی ڈی ویلئیرز، کورے اینڈرسن، ڈیوڈ وائز، گوہر علی ، سندیپ، یاسر شاہ ، حارث روف اور راحت علی۔
پوائنٹس ٹیبل
کوئٹہ اب تک ایونٹ کے تین میچ جیت چکا ہے ۔اسی سبب پوائنٹس ٹیبل پر اس کی برتری برقرارہے۔
کوئٹہ کی مخالف ٹیم ’لاہورقلندرز ‘نے 4 میچوں میں سے 2 جیتے اور 2 میچز ہارے ہیں۔