بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں شیعہ مسلمانوں نے ریاستی حکومت کی طرف سے یوم عاشور پر کرفیو نافذ کیے جانے کے خلاف منگل کو مظاہرہ کیا۔
متعدد شیعہ عزادار مرکزی شہر سرینگر کے تاریخی لال چوک میں جمع ہوئے اور انھوں نے وہاں ماتمی مجلس برپا کی جب کہ حکومت مخالف نعرے بازی بھی کی۔ ان افراد کو بعد ازاں پولیس نے حراست میں لےلیا۔
ریاستی حکومت نے جموں اور کشمیر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کا مقصد عاشورہ کے جلوسوں کو روکنا ہے۔ اس دوران سڑکوں اور گلیوں میں پولیس اہلکار گشت کرتے رہے۔
1989ء میں علیحدگی پسند تحریک کے زور پکڑنے کے بعد سے اس خطے میں یوم عاشور کے جلوسوں پر پابندی ہے۔ یہاں صرف چند مخصوص علاقوں میں ماتمی جلوس اور عزاداری کی اجازت ہوتی ہے۔
دریں اثناء ایک روز قبل فوجی اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے دو کشمیری نوجوانوں کی نماز جنازہ منگل کو ادا کی گئی جس میں کرفیو کے باوجود لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
عینی شاہدین کے مطابق ضلع بڈگام کے علاقے چھیترگام میں پیر کی شام ایک فوجی چیک پوائنٹ پر اہلکاروں نے کار پر سوار نوجوانوں کو رکنے کا اشارہ کیا لیکن انھوں نے کچھ فاصلے پر جا کر گاڑی روکی۔ اس پر اہلکاروں نے فائرنگ کی جس سے دو نوجوان ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔
اس واقعے کے بعد پورے علاقے میں کشیدگی پائی جاتی ہے جب کہ فوج اور پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد یہاں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے موجود ہے۔
فوجی حکام کے بقول اس علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔ ان کے بقول کار سوار نوجوانوں کو گاڑی روکنے کا اشارہ کیے جانے کے باوجود انھیں نے کار نہیں روکی جس پر یہ فائرنگ ہوئی۔ تاہم عہدیدار کے بقول اس واقعے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔