بھارت کی حکومت رنگ گورا کرنے والی کریموں کے اشتہارات پر پابندی پر غور کر رہی ہے اور اس تجویز کی بالی وڈ انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ستاروں نے بھی حمایت کی ہے۔
بھارت میں گوری رنگت کو خوبصورتی کا پیمانہ سمجھے جانے کے حوالے سے معاشرے میں بحث جاری رہتی ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ بھارت میں لڑکوں کی مائیں بہو کے انتخاب کے لیے گوری رنگت کو ترجیح دیتی ہیں اور یوں یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ لہذٰا اس رجحان کو ختم کرنے کے لیے رنگ گورا کرنے والی کریموں کے اشتہارات پر پابندی لگا دینی چاہیے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اگر پابندی کا اطلاق ہو جاتا ہے تو ریڈیو، ٹی وی، فلموں اوراخبارات سمیت دیگر تمام ذرائع ابلاغ پر رنگت کو گورا کرنے والی کریموں اور دیگر مصنوعات کی تشہیر نہیں کی جا سکے گی۔
خلاف ورزی کی صورت میں قابلِ اعتراض اشتہارات 1954 کے ترمیمی ایکٹ کے تحت پانچ سال قید کی سزا اور 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔
بھارتی وزارتِ صحت اور خاندانی بہبود کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ گوری رنگت کے حوالے سے معاشرہ تقسیم ہو رہا ہے۔ لہذٰا ایسے اشتہارات کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں ہر ساس گوری رنگت والی بہو چاہتی ہے۔ بہو مل جائے تو اس کی اولاد کی گوری رنگت کے لیے دعائیں کی جاتی ہیں اور یوں یہ سلسلہ نسل در نسل منتقل ہوتا جا رہا ہے۔
ایسے میں سیاہ یا سانولی رنگت والی لڑکیوں میں احساس کمتری مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس احساس کے خاتمے کے لیے رنگ گورا کرنے والی کریموں اور دیگر مصنوعات کا بے دریغ استعمال جاری ہے۔
وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ ان کریموں میں کیمیکل استعمال ہوتا ہے جس سے مختلف امراض پھیل رہے ہیں انہیں روکنا ضروری ہے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ جلد کے کینسر کا بڑا سبب بھی یہی کریمز ہیں۔
وزارتِ صحت نے کینسر کے علاوہ ان کریموں سے ہونے والے دیگر 78 امراض کی ایک فہرست بھی جاری کی ہے۔
دوسری جانب ممکنہ پابندی کا بالی وڈ نے بھی خیر مقدم کیا ہے۔
ان کریموں کے اشتہارات کے اشتہارات میں شاہ رُخ خان سمیت بہت سے اداکار کام کرچکے ہیں اور اس کا بھاری معاوضہ وصول کرتے ہیں۔
شاہ رخ خان کے علاوہ سونم کپور، یمی گوتم، جان ابراہم اور عالیہ بھٹ بھی رنگ گورا کرنے والی کریموں کے اشہتارات میں کام کر چکے ہیں۔
بالی وڈ کی جن مشہور شخصیات نے پابندی کا خیرمقدم کیا ہے ان میں اداکارہ تاپسی پنوں سرِ فہرست ہیں جن کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ لوگ ایسی کریموں کا استعمال ترک کر دیں گے۔ کیوں کہ دنیا میں خوبصورتی کا کوئی معیار نہیں ہوتا۔ یہ انسان کی اپنی پسند ہے کہ وہ گورا رنگ پسند کرتا ہے یا اسے سانولی رنگت میں کشش نظر آتی ہے۔
اداکارہ دیا مرزا کا کہنا ہے کہ دقیانوسی تصورات، صنفی امتیاز اور جھوٹ کو جنم دینے والے اشتہارات روکنے کے لیے ہمیں اتفاق کرنا ہو گا۔
اداکارہ سونا مہاپترا کے بقول وہ اس پابندی کا دل سے خیر مقدم کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ایسے اشتہارات دینے کا فیصلہ کرنے سے پہلے کمپنیوں کے ضمیر جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔
تاہم ایسے فلم ساز جو اس طرح کی اشتہاری مہمات کا حصہ رہے ہیں ان کا کہنا ہے جب تک اس سلسلے میں مناسب قانون سازی نہیں ہو جاتی اس پابندی پر پوری طرح عمل درآمد ممکن نہیں۔
پروڈیوسر پریتیش نندی کے بقول تمام بڑی کمپنیاں موجودہ قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ جب تک کہ کوئی طریقہ کار نہیں بن جاتا اُس وقت تک پابندی لگانا ممکن نہیں ہو گا۔
فلم ساز پرلاد ککڑ کا کہنا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ تبدیلی بالی وڈ برادری کے اندر سے شروع ہو۔ مجھے بچوں کے لیے فیئرنیس کریم کا اشتہار بنانے کی پیش کش ہوئی تھی لیکن میں نے انکار کردیا۔ ہمیں پہلے اپنے کام کو صاف کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم سیلف سینسر پر عمل نہیں کرتے تو سخت حکومتی اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں حکومت کو جلد ہی حتمی فیصلہ کرنا ہو گا۔