بنگلہ دیش میں پولیس نے کہا ہے کہ اُسے دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک کیفے پر کیے گئے مہلک حملہ کے مرکزی مشتبہ منصوبہ ساز کی لاش ملی ہے۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ واضح نہیں کہ نورالسلام مرجان پولیس کے ساتھ جھڑپ میں مارا گیا یا اُس نے خود کو ہلاک کیا۔
بنگلہ دیش میں حکام کا موقف ہے کہ نورالسلام ڈھاکا میں کیفے پر حملے کا ایک مرکزی منصوبہ ساز تھا۔
پولیس کے مطابق مرجان کے ساتھ ایک اور مشتبہ شدت پسند کی لاش بھی جمعہ کو ڈھاکا سے ملی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے جمعے کی صبح ایک اور مشتبہ دهشت گرد کو بھی گولیوں کے تبادلے کے دوران ہلاک کیا ۔ تاہم فوری طور پر دوسرے عسکریت پسند کی شناخت کے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا۔
گزشتہ سال جولائی میں ڈھاکا کے معروف کیفے پر مسلح افراد نے حملہ کیا اور وہاں موجود افراد کو یرغمال بنا لیا، اس حملے میں غیر ملکیوں سمیت 20 افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
کیفے پر حملے کے بعد سے بنگلہ دیش کی سیکیورٹی فورسز اب تک کم ازکم 45 اسلامی انتہاپسندوں کو ہلاک کر چکی ہیں۔
اگرچہ اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم ’داعش‘ نے قبول کی تھی لیکن بنگلہ دیش کی حکومت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق جماعت المجاہدین نامی تنظیم سے تھا۔
بنگلہ دیش کی حکومت اپنے ملک میں موجود تنظیم ’’جماعت المجاہدین‘‘ کو 10 سال قبل کالعدم قرار دے چکی ہے۔