وزیرِ اعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ ’’ملک میں کڑا احتساب ہوگا‘‘، اور ’’وہ لوگ جنہوں نے ملک کو لوٹا ہے اُنہیں نہیں چھوڑوں گا‘‘۔
وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد قوم سے پلے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ’’کسی ڈاکو کو ’این آر او‘ نہیں ملے گا‘‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’’قوم تبدیلی کے لیے ترس رہی تھی جس کے لیے 22 سالوں تک جدوجہد کی‘‘۔ اُنھون نے کہا کہ ’’مجھے کسی ڈکٹیٹر نے نہیں پالا نا ہی میرا باب سیاستدان تھا‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’لوٹا ہوا پیسا ملک واپس لائیں گے‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وہ مہینے میں دو بار ایوان کے وقفہٴ سوالات میں شریک ہو کر حاصل شدہ پیش رفت، پالیسیوں اور عمل درآمد کے بارے میں عوامی نمائندوں کو آگاہ کریں گے۔
بقول اُن کے ’’ہمیں کوئی بلیک میل نہیں کر سکتا‘‘۔
گذشتہ حکومت کے دور میں تحریک انصاف کی جانب سے ڈی چوک پر 126دنوں کے دھرنے کا ذکر کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ اس کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ ’’حکومت چار حلقوں میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی چھان بین کی اجازت نہیں دے رہی تھی‘‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’’ملک میں آنے والی آج کی تبدیلی میں نوجوانوں کا بڑا کردار ہے‘‘، اور عہد کیا کہ ’’ملک میں صلاحیت، وقار اور انصاف کو فروغ دیا جائے گا، باصلاحیت افراد کو نوکریاں ملیں گی، اصولوں اور قانون کی پاسداری ہوگی، اور مثبت جمہوری روایات کو پروان چڑھایا جائے گا‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’تحریک انصاف کی حکومت ایسا مؤثر ’الیکشن پروسیس‘ وضع کرے گی جس پر عمل درآمد سے مستقبل میں انتخابی دھاندلیوں اور بے ضابطگیوں کا شکوہ ممکن نہ رہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ جن اپوزیشن جماعتوں کو 2018ء کے عام انتخابات کے بارے میں شکایات ہیں، اُنھیں الیکشن کمیشن اور عدالت عظمیٰ کے پاس مقدمہ دائر کرنا چاہیئے۔
دوسری طرف، اگر حزب اختلاف کی جماعتیں احتجاج کرنا چاہتی ہیں، تو وہ ڈی چوک پر دھرنہ دے سکتی ہیں، جس کے لیے وہ اُنھیں ’’ٹینکر فراہم کرنے کے لیے‘‘ تیار ہیں؛’’ لیکن، شرط یہ ہے کہ اُنھیں ایک ماہ تک ٹینکر ہی میں رہنا ہوگا‘‘۔ اِس ضمن میں اُنہوں نے خاص طور پر شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کو چیلنج دیا۔
اپنی تقریر میں، مسلم لیگ ن کے صدر شبہاز شریف نے کہا کہ ’’ہم اس ایوان کو لعنت نہیں بھیجیں گے‘‘۔
اُنھوں نے 2018ء کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی شکایت کرتے ہوئے، چھان بین کا مطالبہ کیا، جس کے لیے اُن کا کہنا تھا کہ ایک پارلیمانی کمیشن بنایا جائے، جو الیکشن کی دھاندلی کا کھوج لگائے، حقائق کا تعین کرے اور فورینسک آڈٹ کرائے اور ایوان کو اپنی رپورٹ پیش کرے۔
پیپلز پارٹی کے چیرمین، بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ ایوان تمام اداروں کی ماں ہے۔ مبارکباد دیتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ عمران خان سب کے وزیر اعظم ہیں کسی ایک جماعت کے وزیر اعظم نہیں ہیں اور یہ کہ تنقید حزب اختلاف کا حق ہے، جسے بقول اُن کے، مثبت انداز سے استعمال کیا جائے گا۔ بلاول نے انتخابات میں دھاندلی کی شکایت کی اور تفتیش کا مطالبہ کیا۔
پیپلز پارٹی کے چیرمین نے ایوان کے آج کے اجلاس میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کی کارکردگی کو ’’شرمناک‘‘ قرار دیا۔ انہوں نےانگریزی اور اردو میں تقریر کرتے ہوئے پاکستانی معیشت کی صورتحال اور پاکستان کی خارجہ تنہائی کا ذکر کیا۔ بقول اُن کے، ’’اگر نئے وزیر اعظم نے پاکستانی آئین کی حفاظت نہ کی تو پیپلز پارٹی ہر قدم پر اس کو جواب دہ بنائے گی‘‘۔
اپنے کلمات میں، تحریک انصاف کے سرکردہ رہنما، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کی سوچ پورے ملک کو ساتھ لے کر چلنے کی ہے، اور یہ کہ تنقید اور احتجاج اپوزیشن کا حق ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ انتخابات ہوگئے اور قوم نے اپنا مینڈیٹ دے دیا ہے۔
ہفتے کے روز منعقد ہونے والی تقریب میں، وزیر اعظم عمران خان اپنے عہدے کا باضابطہ حلف اٹھائیں گے۔