رسائی کے لنکس

'صدر ٹرمپ اور عمران خان کی ملاقات 22 جولائی کو ہو گی'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے دفتر خارجہ نے ملاقات طے ہونے کی تصدیق کی ہے، دونوں رہنماؤں کی یہ پہلی باضابطہ ملاقات ہو گی۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر رواں ماہ دورہ امریکہ کے دوران 22 جولائی کو صدر ٹرمپ سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کریں گے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے یہ اعلان جمعرات کو معمول کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کیا۔

دوسری طرف ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کے بارے میں باضابطہ طور پر کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ 'سفارتی چینلز سے اس دورے کا ایجنڈا طے کیا جارہا ہے اور وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ سے پہلے اس بارے میں تفصیلات جاری کی جائیں گے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ اس دورے کا مقصد اسلام آباد اور امریکہ کے تعلقات کو نئی جہت دینا ہے۔'

دوسری طرف پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے خصوصی معاون نعیم الحق نے کہا ہے کہ افغان تنازعہ کے پرامن حل کے لیے طالبان رہنما بہت جلد وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گے۔

پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق نعیم الحق کے بقول افغان حکومت نے بھی طالبان کے دورے پر اپنی رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔

وائس آف امریکہ کی طرف سے طالبان کے دورہ پاکستان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ محمد فیصل نے کہا کہ وہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے، تاہم انھوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان امن عمل کو آگے بڑھانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا 'پاکستان یہ کردار خلوص نیت اور ایک مشترکہ ذمہ داری کے طور پر ادا کر رہا ہے۔' تاہم ترجمان نے وضاحت کی کہ 'افغان تنازع کا حتمی حل افغان عوام کے ہاتھ میں ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ بات چیت نتیجہ خیز ہو۔'

بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغان امن عمل کے حوالے سے پاکستان نے ایک مثبت کردار ادا کیا جسے امریکہ بھی تسلیم کرتا ہے۔ ان کے بقول صدر ٹرمپ اور وزیرا عظم عمران خان کے درمیان ہونے والی ملاقات کا محور بھی افغانستان کے مستقبل کا معاملہ ہی ہو گا۔

انہوں نے کہا " امریکہ کو مستقبل میں بھی افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا تعاون درکار ہو گا۔ اس سلسلے میں صدر ٹرمپ ان (وزیر اعظم عمران خان) سے بات چیت کریں گے اور یہ جاننا چاہیں گے کہ افغانستان میں امریکی فورسز کے انخلا کے بعد پاکستان کس قسم کا تعاون امریکہ کو فراہم کر سکتا ہے ۔"

تجزیہ کار حسن عسکری نے کہا کہ اس دورے کے دوران پاکستانی قیادت کی توقع ہو گی کہ واشنگٹن اور اسلام آباد کے ایک دوسرے کے بارے میں وقتاً فوقتاً سامنے آنے والے تحفظات کو دور کرنے کے لیے ایک طریقہ کار طے کیا جائے۔

تجزیہ کار حسن عسکری کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان یہ خیال کرتا ہے کہ امریکہ بھارت کے قریب ہے۔ ان کے بقول اس لیے پاکستان کی یہ توقع ہو گی کہ امریکہ پاکستان اور بھارت درمیان بات چیت شروع کروانے میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ اسلام آباد اور نئی دہلی کی تعلقات میں بہتر ی آئے۔

وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد اور طالبان نمائندوں کے درمیان مذاکراتی عمل جاری ہے۔

بعض مبصرین کے مطابق یہ مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں اور چند روز میں افغان دھڑوں کے مابین بھی مذاکرات دوحہ میں شروع ہو جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG